اسلام آباد:وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ35 روپے فی یونٹ بجلی کی قیمت ہے جس میں ٹیکسز شامل نہیں ہیں، جنوری میں بجلی کی قیمت میں 3 سے 5 فیصد کمی آنا شروع ہو جائے گی۔ ماضی کی حکومت نے اپنے سیاسی نقصان سے بچنے کے لیے بجلی کی قیمت نہیں بڑھائی۔
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اویس لغاری نے کہا کہ بجلی کی پیداواری قیمت 8 سے 10 روپے فی یونٹ ہے، بجلی کے ترسیلی نظام کے چارجز فی یونٹ ڈیڑھ سے 2 روپے ہیں جبکہ ڈسکوز کے اخراجات فی یونٹ 5 روپے پڑتے ہیں۔
اویس لغاری نے کہا کہ سب سے بڑا خرچہ 18 روپے فی یونٹ کیپسٹی چارجز کا ہے، کیپسٹی چارجز وہ خرچہ ہوتے ہیں جو حکومت قرضہ لے کر پلانٹس لگاتی ہے یا نجی سیکٹر بجلی گھر بناتے ہیں، بجلی کے ریٹ بڑھنے سے بجلی کے استعمال میں کمی آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ساہیوال کول پلانٹ کے 2015ء میں کیپسٹی چارجز 3 روپے فی یونٹ تھے، ڈالر کی قیمت بڑھنے اور شرح سود 22 فیصد تک آنے کی وجہ سے کیپسٹی چارجز بڑھ گئے۔
اویس لغاری نے کہا کہ ڈالر کی قیمت اور شرح سود بڑھنے سے ساہیوال کول پلانٹ کے کیپسٹی چارجز 11.45 روپے فی یونٹ ہوگئے، اس وقت توانائی سیکٹر کے قرضوں کا بوجھ بجلی صارفین سے لیا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ان پلانٹس کو چلائیں گے تو وہ ااپ کو تیل کا خرچہ لگا کر آپ سے پیسے لیں گے، اگر پلانٹس کو نہیں چلائیں گے تو بھی وہ ان پلانٹس کی مد میں اپنا سرمایہ لگانے اور منافع کے پیسے آپ سے لیں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پلانٹس پر درآمد شدہ کوئلہ کے استعمال کے بجائے مقامی کوئلے کو استعمال کیا جائے تو فی یونٹ دو ڈھائی روپے کمی آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ بند پلانٹس پر ساڑھے سات ارب روپے کی تنخواہیں دی جارہی ہیں، ڈسٹریبویشن کمپنیوں کا 550 سے 600 ارب روپے سالانہ خسارہ ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ اگلے دو سے تین سال میں ٹرائبل ایریا اور بلوچستان کے علاوہ دیگر تمام ڈسکوز کو نجی سیکٹر کو دیں گے، ہر سال مہنگائی اور شرح سود کی وجہ سے بجلی کے ریٹ میں ردوبدل ہوتا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پچھلے ہفتے بجلی کی قیمت میں 7 روپے فی یونٹ اضافہ ہوا، 2019ء کے بعد حکومت نے بجلی کی قیمت مصنوعی طور پر بڑھنے نہیں دی، ماضی کی حکومت نے اپنے سیاسی نقصان سے بچنے کے لیے بجلی کی قیمت نہیں بڑھائی۔
اویس لغاری نے یہ بھی کہا کہ بجلی کی قیمت میں حالیہ اضافہ تین سے چار سال بعد ہوا ہے، بجلی کی فی یونٹ قیمت ہر سال آہستہ آہستہ بڑھنی چاہیے تھی۔
انہوں نے کہا کہ مہنگے پلانٹس سستے پلانٹس سے پہلے چلتے ہیں، آج بھی ہرماہ اربوں روپے کی مہنگی بجلی سسٹم میں شامل کرتے ہیں اور سستے پلانٹس استعمال نہیں کرسکتے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سستے پلانٹس استعمال نہ کرنے کی وجہ نارتھ ساوٴتھ ٹرانسمیشن لائن میں مخصوص حد سے آگے جانے کی کیپسٹی نہیں ہے۔