اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک نے بھی رواں مالی سال میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح زیادہ رہنے کی پیشگوئی کردی ہے۔خوراک کی عالمی قیمتوں میں نرمی اور بلند شرح سود کے دیرپا اثرات کے درمیان اس سال افراط زر کی شرح 2.9 فیصد تک کم ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
اے ڈی بی کی جانب سے جاری مالی سال (2024-25) کےلیے ترقی پذیر ایشیا اور بحرالکاہل کے لیے اپنی اقتصادی ترقی کی پیش گوئی کو 4.9 کے پچھلے تخمینے سے بڑھا کر 5 فیصد کر دیا ہے جب کہ پاکستان کے بارے میں ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستانی معیشت میں قرضوں کا حجم 7 فیصد کم ہو کر 77 سے 70 فیصد تک ہوسکتا ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کی جاری کردہ ایشین ڈیولپمنٹ آوٴٹ لک رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال پاکستان میں مہنگائی کی شرح زیادہ رہے گی۔ گزشتہ مالی سال پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.4 فیصد رہی تھی۔ گزشتہ مالی سال معاشی ترقی کی شرح میں زراعت نے اہم کردار ادا کیا۔ پاکستان میں مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہوکر 11.8 فیصد پر آگئی۔پاکستان میں مہنگائی کی شرح کم ہونے سے پالیسی ریٹ میں کمی ہوئی۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابق پاکستانی معیشت میں قرضوں کا حجم 7 فیصد کم ہوکر 77 سے 70 فیصد تک ہوسکتا ہے۔ رواں مالی سال پاکستان کے 62 فیصد محصولات قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہوں گے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی ) نے اس سال ترقی پذیر ایشیا اور بحرالکاہل کے لیے اپنی اقتصادی ترقی کی پیشن گوئی کو 4.9 کے پچھلے تخمینہ سے بڑھا کر 5 کردیا یہے کیوں کہ بڑھتی ہوئی علاقائی برآمدات لچکدار گھریلو طلب کو پورا کرتی ہیں۔ اگلے سال کے لیے شرح نمو 4.9 فیصد پر برقرار ہے گی۔
اے ڈی بی رپورٹ کے مطابق خوراک کی عالمی قیمتوں میں نرمی اور بلند شرح سود کے دیرپا اثرات کے درمیان اس سال افراط زر کی شرح 2.9 فیصد تک کم ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ وبائی امراض کے بعد کی بحالی کے بعد جو بنیادی طور پر گھریلو طلب کے ذریعے کارفرما تھی ، برآمدات دوبارہ بڑھ رہی ہیں اور خطے کی معاشی نمو کو آگے بڑھانے میں مدد کر رہی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ الیکٹرانکس کی مضبوط عالمی مانگ، خاص طور پر ہائی ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے استعمال کے لیے استعمال ہونے والے سیمی کنڈکٹرز، کئی ایشیائی معیشتوں سے برآمدات کو بڑھا رہے ہیں۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کے چیف اکانومسٹ البرٹ پارک نے کہا ہے کہ بیشتر ایشیا اور بحرالکاہل میں گزشتہ سال کی دوسری ششماہی کے مقابلے میں تیزی سے اقتصادی ترقی دیکھی جا رہی ہے۔ خطے کے بنیادی اصول مضبوط ہیں، لیکن پالیسی سازوں کو اب بھی بہت سے خطرات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جو آوٴٹ لک کو متاثر کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بڑی معیشتوں میں انتخابی نتائج سے متعلق غیر یقینی صورتحال سے لے کر شرح سود کے فیصلوں اور جغرافیائی سیاسی تناوٴ تک جب کہ افراط زر پورے خطے میں وبائی امراض سے پہلے کی سطح کی طرف اعتدال پر آ رہا ہے، کچھ معیشتوں میں قیمتوں کا دباوٴ بلند رہتا ہے۔ جنوبی ایشیا، جنوب مشرقی ایشیا اور بحرالکاہل میں خوراک کی افراط زر اب بھی زیادہ ہے، جس کی وجہ کچھ معیشتوں میں خراب موسم اور خوراک کی برآمد پر پابندیاں ہیں۔
خطے کی سب سے بڑی معیشت عوامی جمہوریہ چین (پی آر سی) کے لیے ترقی کی پیش گوئی اس سال 4.8 فیصد پر برقرار ہے۔ خدمات کی کھپت میں مسلسل بحالی اور توقع سے زیادہ مضبوط برآمد ات اور صنعتی سرگرمیاں اس توسیع کی حمایت کر رہی ہیں، یہاں تک کہ پی آر سی کا جدوجہد کرنے والا پراپرٹی سیکٹر ابھی تک مستحکم نہیں ہوا ہے۔ حکومت نے پراپرٹی مارکیٹ کو سپورٹ کرنے کے لیے مئی میں اضافی پالیسی اقدامات متعارف کرائے تھے۔
خطے کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت بھارت کے لیے آوٴٹ لک بھی مالی سال 2024 کے لیے77 فیصد پر کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ مینوفیکچرنگ اور تعمیرات کی مضبوط مانگ سے بھارت کے صنعتی شعبے کے مضبوطی سے ترقی کرنے کا امکان ہے۔ توقع ہے کہ معمول سے زیادہ مون سون کی پیش گوئیوں کے درمیان زراعت میں بہتری آئے گی، جب کہ عوامی سرمایہ کاری کی قیادت میں سرمایہ کاری کی طلب مضبوط ہے۔
جنوب مشرقی ایشیا کے لیے ملکی اور بیرونی مانگ میں ٹھوس بہتری کے درمیان اس سال ترقی کی پیش گوئی 4.6 فیصد پر برقرار ہے۔ وسطی ایشیا کے لیے اس سال کا آوٴٹ لک 4.3 فیصد کے پچھلے تخمینے سے بڑھا کر 4.5فیصد کر دیا گیا ہے، جس کا ایک حصہ آذربائیجان اور کرغز جمہوریہ میں توقع سے زیادہ مضبوط ترقی ہے۔ بحرالکاہل میں 2024 کے لیے آوٴٹ لک کو 3.3 فیصد نمو پر برقرار رکھا گیا ہے، جو کہ سیاحت اور انفراسٹرکچر کے اخراجات کے ساتھ پاپوا نیو گنی میں کان کنی کی بحالی کی سرگرمیوں سے چل رہا ہے۔