اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما صنم جاوید کے خلاف مقدمے کے حوالے سے اہم آئینی سوال اٹھایا ہے اور اٹارنی جنرل کو معاونت کے لیے طلب کرلیا ہے، کیس سماعت جمعرات کو مقرر کردی گئی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کل اہم ترین آئینی سوال پر سماعت کریں گے، عدالت نے کہا ہے کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا 9 مئی کے ایک وقوع سے متعلق کئی مقدمات میں صنم جاوید کو گرفتار کیا جاسکتا ہے، یہ سوال آئینی اہمیت کا حامل ہے۔
عدالت نے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کو کل ہونے والی سماعت میں معاونت کے لیے طلب کر لیا ہے اور کیس جمعرات کو صبح سوا دس بجے سماعت کے لیے مقرر کر دیا ہے۔
عدالت نے گزشتہ سماعت کے تحریری حکم نامے میں کہا تھا کہ یہ حقیقت ہے کہ خاتون ہونے کے ساتھ صنم جاوید کو ماضی میں کبھی کسی مقدمے میں سزا نہیں ہوئی، صنم جاوید گزشتہ ایک سال سے زائد عرصے میں مختلف پولیس اسٹیشنز میں حراست میں رہی ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا 9 مئی کے ایک وقوع سے متعلق کئی مقدمات میں صنم جاوید کو گرفتار کیا جاسکتا ہے، یہ سوال آئینی اہمیت کا حامل ہے اور یہ بھی طے کرنا ضروری ہے کہ سس طرح سے اس کیس کو ڈیل کیا گیا۔
عدالت نے کہا کہ اس حوالے سے صغریٰ بی بی کیس، شیخ رشید اور علی وزیر کیس کے فیصلوں کی نظیر موجود ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اٹارنی جنرل پاکستان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت میں معاونت طلب کر رکھی ہے اور ہدایت کی ہے کہ آئی جی اسلام آباد یقینی بنائیں کہ سماعت تک صنم جاوید کو گرفتار نہ کیا جائے۔
عدالت نے مزید کہا کہ آئی جی اسلام آباد یہ بھی یقینی بنائیں کہ آئندہ سماعت تک صنم جاوید کو وفاقی دارالحکومت کی حدود سے باہر نہ لے جایا جائے، حکم نامے میں کہا گیا کہ کوئٹہ میں درج مقدمے میں آئندہ سماعت تک صنم جاوید کی عبوری ضمانت منظور کی جاتی ہے اور انہیں 5 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئندہ سماعت پر عدالت میں حاضری یقینی بنائیں۔
کیس کی مزید سماعت 18 جولائی(کل) کو صبح سوا 10 بجے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کریں گے۔