کراچی: سندھ میں ایل پی جی میں کاربن ڈائی آکسائیڈ ملاکر فروخت کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعد اوگرا نے نوٹس لیتے ہوئے کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
صوبہ سندھ کے مختلف مقامات خصوصاً سکھر کے قریب پنوعاقل میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے ایل پی جی میں ملانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، پنو عاقل کے اسسٹنٹ کمشنر نے چار مقامات پر چھاپے مار کر ان غیر قانونی سرگرمیوں کا سراغ لگاکر تمام مقامات کو فوری طور پر سیل کرتے ہوئے مقدمہ درج کرادیا۔
اوگرا کی انفورسمنٹ ٹیم نے پنو عاقل میں ایل پی جی سائٹس کا معائنہ کرنے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا کہ تمام سائٹس غیر قانونی اور غیر محفوظ حالات میں چل رہی ہیں۔ مناسب ایل پی جی ٹینکوں کے بجائے اسٹوریج کے لئے ایل پی جی باؤزر کا استعمال کیا جارہا تھا اور غیر معیاری آلات پائے گئے تھے۔
اس حوالے سے چیئرمین اوگرا مسرور خان کی صدارت میں منعقدہ اعلیٰ سطح اجلاس میں اتھارٹی ممبران، انفورسمنٹ، لیگل اور ایل پی جی ٹیموں نے شرکت کی۔ اجلاس میں اس خطرناک عمل سے وابستہ ممکنہ طور پر قیمتی جانوں کو درپیش خطرات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے صوبائی چیف سیکریٹریز، اٹارنی جنرل اور صوبائی ایڈوکیٹ جنرلز پر زور دیا گیا کہ وہ اس غیر قانونی عمل کے خلاف مناسب کارروائی عمل میں لائیں۔
اجلاس میں کہا گیا کہ اوگرا اس طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں کے خاتمے کے لئے اپنے قواعد و ضوابط کے تحت تمام قانونی آپشنز کو بروئے کار لانے کے لئے پرعزم ہے جس کا مقصد عوام کی قیمتی جانوں اور املاک کا تحفظ ہے۔
ان نتائج کے مدنظر اوگرا نے اس غیر قانونی سرگرمی کے خاتمے کے لیے تمام قانونی آپشنز استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اتھارٹی نے پنو عاقل میں اپنے قانونی مشیر کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس کیس کی پیروی کریں اور عوام کے تحفظ کے لئے اوگرا کا نقطہ نظر پیش کریں۔
اوگرا نے کمشنر سکھر اور کسٹمز کلکٹریٹ کو بھی خطوط ارسال کیے ہیں جن میں ان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ علاقے میں ایل پی جی کی غیر قانونی فروخت کو روک کر مقامی سطح پر حفاظت کو یقینی بنائیں۔
خیال رہے کہ ایل پی جی انتہائی آتش گیر گیس ہے جس میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے ملاپ سے مہلک خطرات پیدا ہوتے ہیں، جن میں منفی ماحولیاتی اثرات بھی شامل ہیں۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ میں ایل پی جی کے مقابلے میں زیادہ پریشر ہوتا ہے۔ جو سنگین حفاظتی خدشات کا سبب بن سکتا ہے کیونکہ ایل پی جی کے لئے تیار کردہ سامان مناسب طریقے سے کام نہیں کرتا۔