راولپنڈی: بانی پاکستان تحریک انصاف نے نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کردیا۔عمران خان نے کہا کہ مخصوص نشستیں ملنے کے بعد کسی جوڑ توڑ کا حصہ نہیں بنیں گے، ملک بچانا ہے تو واحد راستہ صاف و شفاف الیکشن ہے۔
اڈیالہ جیل راول پنڈی میں 190 ملین پاوٴنڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی
مخصوص نشستوں کے فیصلے سے متعلق سوال کے جواب میں اب کیا فائدہ حکومت میں آنے کا، اسٹیبلشمنٹ کو صاف اور شفاف انتخابات کرانے ہوں گے، مخصوص نشستیں ملنے کے بعد کسی جوڑ توڑ کا حصہ نہیں بنیں گے، ملک بچانا ہے تو واحد راستہ صاف و شفاف الیکشن ہے، آئندہ سال کا بجٹ موجودہ بجٹ سے زیادہ سخت ہوگا، عوام پر ٹیکسوں کی بارش کی جارہی ہے۔
مذاکرات سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں مذاکرات کیلئے تیار ہوں لیکن ہماری تین شرائط ہیں، ایک میرے کیسز ختم کریں، دوسرا ہمارے لوگوں کو رہا کریں، تیسرا ہمارا مینڈیٹ واپس کریں، میں نے جنرل باجوہ سے دو مرتبہ مزاکرات کئے، ہم نے اس وقت اسد عمر، پرویز خٹک اور شاہ محمود قریشی پر مشتمل تین رکنی کمیٹی بنائی، اس وقت ہمیں بتایا گیا بڑے صاحب انتخابات نہ کرانے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے کل کے فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہوں، فیصلہ مثبت پیش رفت ہے، جس سے عوام کو امید ملی ہے، اللہ کا شکر ہے سپریم کورٹ کے جج رول آف لاء کیلئے کھڑے ہوگئے، رول آف لاء میں طاقتور قانون کے نیچے ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس منیر نے طاقت کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے تھے، سب کو پتہ تھا اسٹیبلشمنٹ اور قاضی فائز عیسیٰ کہاں کھڑے ہیں، ہمیں الیکشن ہی نہیں لڑنے دیا گیا، ہمارے امیدواروں کو کاغذات فائل نہیں کرنے دیے گئے، قاضی فائز عیسیٰ نے ہم سے ہمارا پارٹی نشان چھین لیا، ہمارے امیدواروں کو ایک حلقے میں چار چار نشانات الاٹ کئے گئے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ان کو اب ڈر ہے حلقے نہ کھولے جائیں خاص طور پر اسلام آباد کے تین حلقے، ن لیگ ہمیشہ امپائر کو ساتھ ملا کر کھیلتی ہے، نواز شریف تصدیق شدہ مجرم اور مفرور ہے اسکے سارے کیسز کیسے ختم ہوگئے؟
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے میرا سوال ہے کہ کیا اخلاقی طور پر ان کو میرے کیسز میں بیٹھنا چاہیے، جسٹس گلزار کے پانچ رکنی بنچ نے کہا تھا قاضی فائز عیسیٰ کو میرے کیسز نہیں سننے چاہئیں، چیف جسٹس کی اہلیہ کے میرے خلاف بیانات آن ریکارڈ ہیں، چیف الیکشن کمشنر کو اگر کوئی شرم ہے تو مستعفی ہوجائے، اس پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہماری 8 فروری اور ہیومن رائٹس کی پٹیشنز کیوں نہیں سنی جارہیں، میں نے چیف جسٹس آف پاکستان کو ان پٹیشنز پر خط بھی لکھا۔
انہوں نے کہا کہ 8 فروری کا ڈاکہ نہیں بھولا جاسکتا، امریکی کانگریس بھی کہہ رہی ہے فراڈ الیکشن ہوئے، ایک چھوٹی سے ایلیٹ ملک پر قابض ہے، سپریم کورٹ ہی اس ایلیٹ کو قانون کے نیچے لا سکتی ہے۔
عمران خان نے بتایا کہ ایک سال سے جیل میں ہوں صرف تین ڈشز کھارہا ہوں، کتابیں پڑھتا ہوں، ورزش کرتا ہوں اور عبادت کرتا ہوں، بھوک ہڑتال کرونگا اور اسے ہم عالمی سطح پر اجاگر کرینگے، جیل میں افسروں کے تبادلے آئی ایس آئی کروارہی ہے، انکا خیال ہے میں ڈر جاوٴنگا میں ڈرنے والا نہیں، میرے کمرے میں ایک بلی آتی تھی جو مجھ سے مانوس ہوگئی تھی سنا ہے اسکا بھی تبادلہ کررہے ہیں۔
پارٹی اختلافات ختم ہونے کے سوال پر عمران خان نے کہا کہ پارٹی اختلافات ہمارا اندرونی معاملہ ہے اس کو چھوڑ دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے کارکن عباد کا بیٹا انتقال کرگیا اسکو قید تنہائی میں رکھا گیا ہے، ہمارا مطالبہ ہے عباد کا طبی معائنہ کرایا جائے، میں نے سنا ہے عباد نے جیل میں خودسوزی کی کوشش کی ہے، رانا ثناء اللہ کس حیثیت میں کہہ رہا ہے عمران خان کو ہم نے جیل میں رکھا ہوا ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے 13مئی کا الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن غیر آئینی قرار دے دیا۔ سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ انتخابی نشان سے محروم رکھ کر کسی پارٹی کو انتخابی عمل سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔ سپریم کورٹ نے اکثریتی فیصلے میں قرار دیا کہ پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت ہے جو خواتین اور اقلیتی نشستوں کی حقدار ہے۔