لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کی جانب سے حساس اداروں کو فون ٹیپ کرنے کی اجازت دینے کے خلاف درخواست پر لارجر بنچ تشکیل دینے کی سفارش کر دی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فاروق حیدر نے سابق ایم پی اے غلام سرور کی درخواست پر سماعت کی، درخواست میں وزیراعظم، وفاقی حکومت اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
عدالت نے درخواست لارجر بنچ کی تشکیل کیلئے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھجوا دی۔
لاہور ہائیکورٹ نے اپنے نوٹ میں لکھا کہ درخواست میں اہم قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں، ایسے میں کیس کی سماعت کیلئے لارجر بنچ بنایا جائے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ حکومت پاکستان نے ایک نوٹیفکیشن میں حساس ادارے کو لوگوں کے فون ٹیپ کرنے کی اجازت دی ہے، پی ٹی اے ایکٹ کے جس سیکشن کے تحت نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے اس کے ابھی تک رولز نہیں بنے، آئین پاکستان شہریوں کو پرائیویسی، آزادی اظہار رائے فراہم کرتا ہے۔
مزید کہا گیا کہ انڈین سپریم کورٹ کے مطابق بھی لوگوں کے فون ٹیپ کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت حساس ادارے کو فون ٹیپ کرنے کی اجازت دینے کا نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار دے، درخواست کے حتمی فیصلے تک مذکورہ نوٹیفکیشن کی کارروائی کو معطل کیا جائے۔