اسلام آباد: قومی اسمبلی میں بجٹ 2024-25 کی شق منظوری کا عمل مکمل ہونے کے بعد 18877 ارب روپے کا وفاقی بجٹ منظور کر لیا گیا جبکہ اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد کر دی گئی۔
شق وار منظوری کے عمل کے دوران پیپلزپارٹی نے پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی میں کمی کی ترامیم واپس لیں۔
وزیراعظم شہباز شریف، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اور آصفہ بھٹو زرداری بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ اپوزیشن نے بجٹ کو آئی ایم ایف کا تیار کردہ اور عوام دشمن قرار دیتے ہوئے مخالفت کی۔
پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی میں کمی کے لیے پیپلزپارٹی نے ترامیم واپس لے لیں جبکہ اپوزیشن کی ترامیم ایوان نے مسترد کر دیں جس پر اپوزیشن نے رائے شماری کرانے کا مطالبہ کیا۔
اس دوران 170 ارکان اسمبلی نے پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی میں کمی کے خلاف ووٹ دے دیا جبکہ 84 ارکان نے لیوی میں کمی کی حمایت کی۔ اس طرح، پیٹرولیم لیوی میں کمی کی اپوزیشن کی ترامیم کثرت رائے سے مسترد کر دی گئیں تاہم وزیر خزانہ نے خود ہی پیٹرولیم لیوی میں کمی کا اعلان کر دیا۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے خیبر پختونخوا کو کم منصوبے دینے اور فنڈز روکنے کا معاملہ اٹھایا جس پر وزیراعظم شہباز شریف نے خود وضاحت کر دی۔
سنی اتحاد کونسل کے رکن جنید اکبر خان نے کہاکہ وزیر اعظم شہباز شریف کہتے ہیں بانی پی ٹی آئی کی طرح میں بھی جیل میں تھا، ہماری حکومت آئی تو آپ کو بتائیں گے جیل کیا ہوتی ہے۔ آپ نے جو ہماری خواتین کے ساتھ کیا سود سمیت واپس کریں گے۔
سیلز ٹیکس آڈٹ کے لیے ایف بی آر افسران کے اختیارات میں مزید اضافہ کی ترمیم بھی منظور کرلی گئی، ایف بی آر کو سیلز ٹیکس آڈٹ کے لیے تمام ریکارڈ اور ڈیٹا حاصل کرنے کا اختیار ہوگا۔
سیلز ٹیکس آڈٹ کے دوران انفرادی حیثیت یا مجاز اتھارٹی کو پیش ہونا ہوگا، سیلز ٹیکس آڈٹ میں چھ سال سے پرانا ریکارڈ ایف بی آر نہیں طلب کر سکے گا۔
ٹیکس فراڈ پکڑنے کے لیے ایف بی آر میں ٹیکس فراڈ انویسٹیگیشن ونگ قائم کیا جائے گا۔ ونگ ٹیکس چوری، ٹیکس فراڈ، تحقیقات اور ٹیکس چوری روکنے کیلئے کام کرے گا۔
ونگ میں فراڈ انویسٹیگیشن یونٹ، لیگل یونٹ اور اکاوٴنٹنٹس یونٹ قائم ہوں گے جبکہ چیف انویسٹیگیٹر کیساتھ سینیئر انویسٹیگیٹر، جونیئر انویسٹیگیٹر و دیگر عملہ شامل ہوگا۔ ونگ میں سینیئر فرانزک اینالسٹ، سینئر ڈیٹا اینالسٹ و دیگر اسٹاف بھی شامل ہوگا۔