اسلام آباد: سینیٹر فیصل واوڈا نے سپریم کورٹ سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔تحریری جواب میں کہا کہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں صدق دل سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں، سپریم کورٹ سے استدعا ہے کہ توہین عدالت میں جاری کردہ شوکاز نوٹس واپس لیا جائے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق توہین عدالت کیس میں سینیٹر فیصل واوڈا نے سپریم کورٹ میں دوسرا جواب جمع کروا دیا۔
تحریری جواب میں سینیٹر فیصل واوڈا نے موقف اختیار کیا کہ عدلیہ کا مکمل احترام کرتا ہوں، 5 جون کی عدالتی کارروائی کے بعد مذہبی اسکالرز سے ملاقات کی اور اْن سے پوچھا کہ ایک سینیٹر کا کردار کیا ہونا چاہیے، مجھے رائے دی گئی کہ انصاف کے ساتھ کھڑے رہیں چاہے یہ بات آپ کے اقربا کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔
سینیٹرفیصل واوڈا نے اپنے جواب میں قرآن و احادیث کے حوالہ جات بھی دیے ہیں۔
تحریری جواب میں فیصل واوڈا نے کہا کہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں صدق دل سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں، سپریم کورٹ سے استدعا ہے کہ توہین عدالت میں جاری کردہ شوکاز نوٹس واپس لیا جائے، میری پریس کانفرنس سے اگر عدلیہ کا وقار مجروح ہوا ہو تو غیر مشروط معافی مانگتا ہوں، خود کو عدالت کے رحم پر چھوڑتا ہوں، استدعا ہے کہ توہین عدالت کیس میں جاری کیا گیا شوکاز نوٹس واپس لیا جائے۔
یاد رہے کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین ججز نے 28جون کو سینیٹر فیصل واووڈا کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کرنی ہے۔