وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ اپیکس کمیٹی میں پالیسی بتائی گئی مگر کسی قسم کے آپریشن کا ذکر نہیں ہوا۔میری ملاقات محسن نقوی سے نہیں وزیر داخلہ سے ہوتی ہے، اگر ہمارے مطالبات نہ مانے تو ہمارا ری ایکشن بھی آپ کے سامنے ہوگا۔
بانی تحریک انصاف سے ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ اپیکس کمیٹی میں پالیسی بتائی گئی لیکن کمیٹی میں کسی بھی قسم کے آپریشن کا ذکر نہیں تھا، امن و امان کے حوالے سے بات ہوئی اور انعامات دینے کی بات کی گئی جسے عزم استحکام پاکستان کا نام دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے، ہم نے سی ٹی ڈی سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مضبوط کیا، افغان صدر اشرف غنی کی حکومت ہمارے مخالف تھی، عمران خان افغانستان گئے اور بات چیت کی، ہماری حکومت میں جنرل فیض تین سال تک افغانستان سے انگیج رہے لیکن جنرل باجوہ نے جنرل فیض کو ہٹا دیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ جنرل باجوہ کہتے تھے، جنرل فیض بہترین آرمی چیف بن سکتا ہے، باجوہ کا امریکا یا نواز شریف کے ساتھ پلان تھا کہ جنرل فیض کو ہٹا دیا جائے اور اسے ہٹا دیا گیا اور پھر پاکستان تحریک انصاف کو ختم کرنے پر لگ گئے۔
آپریشن عزم استحکام پر انہوں ںے کہا کہ آئی ایس پی آر کی پالیسی کے بعد بات کروں گا آپریشن ہوگا یا نہیں، جب تک آئی ایس پی آر کلئیر نہیں کرے گا کہ کس سائز میں آپریشن ہونا ہے کچھ نہیں کہہ سکتے، اس حوالے سے عوام اور صوبوں کو اعتماد میں لینا ضروری ہے، تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینا ضروری ہے کیوں کہ ہم نے جانی و مالی نقصان اٹھایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلاول نے پوری دنیا کا چکر لگایا مگر افغانستان نہیں گیا ان کو پاکستان اور فوج کی پروا نہیں ہے پہلے بات چیت نہیں کی اور اب بات چیت نہ کرنے سے مسئلہ بڑھتا جارہا ہے،بات چیت ہونی چاہیے، افغانستان سے بات چیت کرنی ہے تو ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ باجوہ نے ایک پارٹی کو ختم کرنے کے لیے ملک کا نقصان کیا، معاشی مسائل سے ہمیں لڑنا ہے، ہمارے لوگ شہید ہوئے، دہشتگردی کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں ہم امن چاہتے ہیں، بانی پی ٹی آئی نے ہمیشہ مذاکرات کے لیے کہا ہے کوئی بھی مذاکرات نہیں ہوئے، اداروں کے ساتھ یا وفاقی حکومت کے ساتھ بات نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹرم اینڈ کنڈیشن مذاکرات پر شرائط یہی ہوں گی کہ مینڈیٹ واپس کیا جائے اور 9 مئی پر کمیشن بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ آپریشن کی کوئی کلیریٹی نہیں ہے میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقات کرنا چاہتا ہوں میری جو بھی ملاقات ہوئی وہ ایک پروگرام میں ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئینی طور پر گورنر کا صوبے میں کوئی کام نہیں ہے، میرے اوپر الزامات لگائے گے اب ہتک عزت کے لیے تیار رہے، سیاسی سسٹم میں میرا مینڈیٹ چوری کیا گیا، میری پارٹی کا نشان لیا گیا، ووٹ چوری کیا گیا۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہم بجلی بنانے والا صوبے ہیں جو لائن لائسز ہورہے ہیں اس کی وجہ کوئی اور ہے حکومت سے ڈیل ہوئی یہ بیان سے ہٹ گے میں نے بجلی بند کردی، 22 سو ارب آپ آئی پی پیز کو دے رہے ہیں اور 1510 ارب روپے جو ہمارے دینے ہیں وہ دے نہیں رہے، ہم نے ایک مہینے میں 1 ارب روپے کی ریکوری کی ہے ہم حقوق لینا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میری ملاقات محسن نقوی سے نہیں وزیر داخلہ سے ہوتی ہے، پھر بات چیت ہوگی، اگر ہمارے مطالبات نہ مانے تو ہمارا ری ایکشن بھی آپ کے سامنے ہوگا۔