پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پورنے ایک بار پھر وفاق کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں 12 گھنٹے سے زیادہ لوڈشیڈنگ کسی صورت قبول نہیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ عوامی ردعمل قابو سے باہر ہو جائے، وفاق کو اس سلسلے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیرصدارت بجلی کی لوڈشیڈنگ سے متعلق اجلاس ہوا جس کے دوران صوبے میں لوڈشیڈنگ کی تازہ صورتحال، ریکوری اور دیگر امور پر بریفنگ دی گئی۔
دوران بریفنگ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ ایک ماہ میں کے پی حکومت کے تعاون سے ایک ارب روپے کی ریکوری کی گئی، پیسکو کی تنصیبات اور عملے کو پولیس کی سکیورٹی فراہم کی گئی ہے، عیدالاضحیٰ میں زیرو لوڈشیڈنگ کا وعدہ گیا گیا تھا لیکن عملدر آمد نہیں ہوا۔
بریفنگ میں مزید کہا گیا کہ عید کے موقع پر بیشتر علاقوں میں 12 سے 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی گئی، بجلی کی بندش کے سبب یکم مئی سے اب تک غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خلاف 81 احتجاجی مظاہرے ہوئے جس میں خواتین نے بھی شرکت کی۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ بجلی سے جڑے مسائل حل کرنے کیلئے صوبائی حکومت مکمل تعاون کر رہی ہے، افسوس کی بات ہے کہ وفاقی حکومت اپنے وعدے پورے نہیں کر رہی، عید کے موقع پر بھی بجلی کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کی گئی۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ خاطر خواہ ریکوری کے بعد بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے، ناروا لوڈشیڈنگ کے باعث لوگوں کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے اور عوامی ردعمل سخت ہوتا جا رہا ہے، لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کسی ایک سیاسی جماعت یا صوبائی حکومت کا نہیں، لوڈشیڈنگ ایک عوامی مسئلہ ہے اور عوام کا رد عمل بے جا نہیں۔
وزیراعلیٰ نے ایک بار پھر کہا کہ صوبے میں 12 گھنٹے سے زیادہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کسی صورت قبول نہیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ عوامی ردعمل قابو سے باہر ہو جائے، وفاق کو اس سلسلے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا، صوبے میں لائن لاسز کو ختم کرنے کیلئے بھرپور تعاون کر رہے ہیں۔