اسلام آباد: نان فائلرز افراد کے بیرون ملک سفر پر پابندی کی تجویز منظورکرلی گئی ،اس کےعلاوہ گھر، پلاٹ، گاڑی خریدتے وقت وقتی فائلرز بننے والوں کو فائلرز بننے پر فائلرز اور نان فائلرز کے درمیان کا ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔
سینٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا چیئرمین ایف بی آر امجد زبیر ٹوانہ نے انکم ٹیکس آرڈیننس میں ترامیم پر بریفنگ میں بتایا کہ یکم جولائی سے پیکڈ غذائی اشیاء اور بچوں کے دودھ پر سیلز ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سیاستدان اور سرکاری افسران کے ٹیکس ریکارڈ کو چھان بین کیلئے نادرا کو دینے کی تجویز شامل کی گئی ہے تاہم کمیٹی نے تجویز کو مسترد کر دیاہے۔
سینٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ یکم جولائی سے پیکڈ آٹا چاول دالوں مصالحہ جات اور دودھ پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہو جائے۔
وفاقی کابینہ نے مخالفت کے باوجود ضم شدہ اضلاع کا انکم ٹیکس استثناء ایک سال بڑھا دیا ہے کمیٹی نے پارلیمنٹیرینز کا ٹیکس ریکارڈ نادرا سے چھان بین کروانے اور پراپرٹی پر 15 فیصد گینز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز مسترد کر دی۔
چیئرمین ایف بی آر کے مطابق خزانہ کمیٹی اجلاس میں نان فائلرز کے بیرون ملک سفر پر پابندی کی تجویز منظور کر لی گئی ہے۔ ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والوں کیخلاف انکم ٹیکس جنرل آرڈر کے تحت کاروائی ہوگی۔
انھوں نے بتایا کہ اس کےلئے حج، عمرہ، چھوٹے بچوں، طلباء اور نائیکوپ رکھنے والے اوورسیز پاکستانیوں کو استثنی ہوگا۔
چیئرمین ایف بی آر نے مزید بتایا کہ نان فائلرز کی موبائل سمز، بجلی اور گیس کنکشن بھی منقطع کیئے جائیں گے، نان فائلرز کے بیرون سفر پر پابندی کا مطلب ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں نام آنا ہی سمجھا جائے۔
چیئرمین ایف بی آر کے مطابق 5 لاکھ نان فائلرز کی فہرست میں سالانہ 20 لاکھ سے زیادہ آمدن والے لوگ ہیں۔
سینیٹر شیری رحمان نے ٹیکسز کے نفاذ کو کمپنیز تک محدود کرنے کا مطالبہ کردیا۔
شیری رحمان نے کہا کہ نیسلے ایک منافع بخش کمپنی ہے جو خود ٹیکس ادا کر سکتی ہے، صارفین پر ٹیکس کا بوجھ نا ڈالا جائے،ہمیں ہر چیز مارکیٹ پر نہیں چھوڑنی چاہئے، کیونکہ فارمولہ دودھ پر کمپنی کی اجارہ داری نہیں ہونی چاہئے۔
سینیٹر شیری رحمان کا مزید کہنا تھا کہ دودھ پر سیلز ٹیکس کا بوجھ صارفین پر ڈالنے کی کوشش کی مخالفت کرتے ہیں، شیری رحمان مینوفیکچرر کا چاہیئے کہ وہ نئے ٹیکس کا کچھ حصہ ادا کریں۔
انھوں نے کہا کہ کمپنیز کو بچوں کے دودھ پر زیادہ منافع نہیں کمانا چاہیے۔پی پی سینیٹر کا مزید کہنا تھا کہ بچوں کی خوراک کے اس اہم ذریعے پر زیادہ ٹیکس نا لگایا جائے، ایک بڑی تعداد بچوں کی غذائیت کو پورا کرنے کیلئے ان کو فارمولہ دودھ پلاتی ہیں۔