اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین ملک امجد زبیر نے کہا ہے جب ہم نان فائلر سپلائرز پر ٹیکس عائد کرتے ہیں تو فائلرز انہیں بچانے کے لیے آتے ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا جہاں قومی اقتصادی بجٹ2024-25 کی تجاویز اور سفارشات کا جائز ہ لیا گیا اور چیئرمین ایف بی آر ملک امجد زبیر نے بھی شرکت کی۔
قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے بجٹ میں مہنگی گاڑیوں والوں کے لیے ہائی اوکٹین پر پیٹرولیم لیوی بڑھاکر 75 سے بڑھا کر 80 روپے کرنے کی سفارش کر دی ہے اور تجویز دی کہ موٹر سائیکل والوں کے لیے پیٹرول پر سبسڈی اسکیم شروع کی جائے۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ بجٹ میں پیٹرول اور ڈیزل پر لیوی 60 سے 80 روپے فی لیٹر کرنے کی تجویز ہے، بڑی گاڑیوں میں استعمال ہونے والے ہائی اوکٹین پر لیوی کی شرح 75 روپے لیٹر تجویز کی گئی لیکن موٹرسائیکل اور مرسڈیز والے کے لیے لیوی ایک جیسی نہیں ہونی چاہیے۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے موٹر سائیکل والوں کے لیے الگ سستے پیٹرول پمپس لگانے کی تجویز دے دی۔
اجلاس میں شریک چیئرمین ایف بی آر ملک امجد زبیر کا کہنا تھا کہ ہماری پالیسی ہے کہ نان فائلرز سے ٹیکس لیں گے ٹیکس بڑھانے کے لیےاقدامات نہ کرنے پر ہمارے اوپر تنقید ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم نان فائلر سپلائرز پر ٹیکس عائد کرتے ہیں تو فائلرز ان کو بچانے کے لیے آجاتے ہیں۔
اس موقع پر نمائندہ اسٹیشنری ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال اسٹیشنری اشیا پر ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے، جس پر سینٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ افریقی ملک روانڈ میں بچوں کو فری تعلیم، کتابیں اور کھانا دیا جاتا ہے، تعلیم اور کتابوں پر ٹیکس نہیں ہونا چاہیے، پرائیویٹ تعلیمی ادارے کی آمدن پر ٹیکس عائد کیا جائے۔
سینٹر محسن عزیز نے کہا کہ کتاب کاپی اور پنسل مہنگی ہونے سے لوگوں کی مشکلات بڑھ جائیں گی، تعلیم اور صحت پر ٹیکس عائد نہیں کیا جائے، یہ چیزیں مہنگی کرنے سے غریب تعلیم سے مزید دور ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیشنری سے ساڑھے 3 ارب روپے حاصل ہوں گے تاہم اسمگلنگ بڑھ جائے گی یہ تجویز عوام مخالف اور تعلیم مخالف ہے اس کو مسترد کیا جائے۔