اسلام آباد: سینیٹ میں بجٹ بحث کے دوران وفاقی وزرا کو ایوان میں حاضری اور موجودگی یقینی بنانے کی ہدایت کردی گئی ہے۔
ڈپٹی اسپیکر نے سینیٹ اجلاس میں وزرا کی عدم موجودگی کی نشاندہی پر ورلنگ دی کہ بجٹ بحث کے دوران وزرا ایوان میں حاضری اور موجودگی یقینی بنائیں اور تمام متعلقہ وزارتوں کے حکام ایوان میں موجود رہیں۔
قبل ازیں بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ اس ایوان میں سب جھوٹ ہے اور کوئی وزیر یا حکومتی رکن موجود نہیں ہے، یہ ہمارے لیے لعنت کا مقام ہے کیونکہ ہم عوام کے پیسوں کو بے دریغ لوٹ رہے ہیں۔
انہوں نے اپنی تقریر میں سود کے خلاف قرآن میں اللہ کے حکم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میں نے مقدس کتب کا مطالعہ نہیں کیا مگر یہ جانتا ہوں کہ سود سے اللہ نے روکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاق سود پر صوبوں کو پیسے دے رہا ہے، اسلامی تعلیمات میں سود تو اللہ سے جنگ ہے تو ہم کیوں اس کی لین دین کررہے ہیں، بحیثیت غیرمسلم مجھے شرم آتی ہے کہ ہم منافقت کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم تجاویز دینگے ایک بھی تجویز پر عمل نہیں ہوگا اگر ہوا تو ایک سال ایوان میں نہیں آونگا۔
جمعیت علما اسلام کے سینیٹر مولانا عبد الواسع نے کہا کہ ایک ہندو سینیٹر سے سود سے متعلق اللہ کا حکم پڑھ کر سنایا، یہ ہم سب کیلیے شرم کا مقام ہے اور ہمیں خود کو طمانچہ مارنا چاہیے۔ اس کے ساتھ انہوں نے اپنے منہ پر تھپڑ مار کر ندامت کا اظہار کیا اور کہا کہ ہمیں اللہ کے حکم کی عدولی نہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایوان بالا نہیں ہے،م اپوزیشن اور حکومت کے ممبران کے مطابق وہ حقیقی عوامی نمائندے نہیں ہیں، بجٹ میں عوام کےلیے کچھ نہیں بلکہ روزگار والوں کو بیروزگار کرنے کا منصوبہ ہے، اس مقروض ملک کو ہم کب تک قرضوں پر چلاتے رہیں گے، افغانستان میں امریکی ڈالر 65 روپے کا ہے، 40 سال جنگ میں رہنے کے باوجود افغانستان نے معیشت مضبوط کرلی ہے۔