کراچی: پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں پیر کو بھی اتارچڑھاؤ کے باوجود مندی کے بادل چھائے رہے۔
مندی کے سبب 56 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید 49 ارب 63 کروڑ 12 لاکھ 37 ہزار 734روپے ڈوب گئے۔ شرح سود میں ممکنہ ایک تا دو فیصد کم ہونے کی توقعات پر پیر کو کاروبار کا آغاز اگرچہ 161 پوائنٹس کی تیزی سے ہوا لیکن بعدازاں فوری منافع کے حصول اور حصص کی آف لوڈنگ سے مارکیٹ مندی کے گرداب میں چلی گئی۔
جس کے نتیجے میں ایک موقع پر 773 پوائنٹس کی کمی سے 73 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی سطح بھی گرگئی تھی تاہم کاروبار کے وسط میں نچلی قیمتوں پر دوبارہ خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مندی کی شدت میں کمی واقع ہوئی نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 501.46 پوائنٹس کی کمی سے 73252.56 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔
کے ایس ای 30 انڈیکس 216.17 پوائنٹس کی کمی سے 23400.51 پوائنٹس، کے ایم آئی 30 انڈیکس 1117.57پوائنٹس کی کمی سے 121006.58پوائنٹس اور کے ایم آئی آل شئیر انڈیکس 225.63 پوائنٹس کی کمی سے 33602.82 پوائنٹس پر بند ہوا۔ کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 37.32 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 35 کروڑ 7 لاکھ 21 ہزار 617 حصص کے سودے ہوئے۔
کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 434 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 133 کے بھاو میں اضافہ 241 کے داموں میں کمی اور 60 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں ہوئسٹ پاکستان کے بھاؤ 49.02 روپے بڑھکر 1449.02 روپے اور سروس انڈسٹری کے بھاؤ 24.04 روپے بڑھکر 973.75روپے ہوگئے جبکہ یونی لیور پاکستان فوڈز کے بھاؤ 99.50 روپے گھٹ کر 18100.50 روپے اور سفائر فائبرز کے بھاؤ 90.86 روپے گھٹ کر 1408.55 روپے ہوگئے۔