اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تحفظ کیلئے گھر سے اقدار پروان چڑھانے کی ضرورت ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جب انسانی ٹمپریچر بڑھتا ہے تو اس کا مطلب ہے ہم بیمار ہو رہے ہیں، صرف ایک ڈگری بڑھنے کو بخار بتایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج زمین بیمار ہے، اس کو بخار ہے، آج زمین بہت زیادہ دھواں اپنے اندر سمو رہی ہے، ہم پلاسٹک کو بنا تو رہے لیکن اس کو تباہ نہیں کر رہے ہیں، ہر ڈاکٹر گوشت کے بجائے سبزیوں کے استعمال کا کہتا ہے، حضرت علیؓ کا کہنا ہے اپنے معدے کو جانوروں کا قبرستان مت بنائیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ڈاکٹرز ہمیں صحت مند زندگی کیلئے واک کا بھی مشورہ دیتے ہیں، منصور علی شاہ صاحب نے ہائبرڈ گاڑیوں کا کہا لیکن ہمیں پیدل چلنے کی ضرورت ہے، اگر آپ چاہیں تو تمام ججز کو سائیکل مہیا کئے جاسکتے ہیں۔
قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ بچپن سے بتایا جاتا تھا بجلی بچائیں کھانا بچائیں، جنہیں آج نظر انداز کر دیا گیا، ہم نے قدرتی وسائل کو ختم کر دیا، اسراف کے اجتناب سے قدرتی ماحول کو بچایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم قدرت کو جاننے میں ناکام ہوئے ہیں، پرندے اپنے پسندیدہ ماحول میں رہنا پسند کرتے ہیں کتنے پرندے اور جانور آج دنیا سے ختم ہو رہے ہیں، سائنس نے اب بتایا ہے کہ سمندری حیاتیات سمندر کی اپنی بقا کیلئے ضروری ہیں۔