اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین گوہر خان نے پارٹی کے اکاؤنٹ سے جاری ہونے والی متنازع ویڈیو کے حوالے وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کو دیے گئے اپنے بیان میں مذکورہ ویڈیو اپ لوڈ کرنے کے خیال سے عدم اتفاق کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ جبران الیاس اور اظہر مشوانی بیرون ملک بیٹھ کر سوشل میڈیا اکاؤنٹ چلاتے ہیں۔
ایف آئی اے کے سائبر کرائم میں متنازع ویڈیو کے حوالے سے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر سے دو گھنٹے اور سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن سے 4 گھنٹے تحقیقات کی گئیں اور اس پیشی کی اندرونی کہانی منظر عام پر آگئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ بیرسٹر گوہر نے دوران تفتیش انکوائری افسر کو بتایا کہ انہیں معلوم نہیں ہے کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹ کون آپریٹ کر رہا ہے، متنازع ویڈیو کے مواد سے متفق ہونے کے حوالے سے گوہر خان نے کہا کہ تصادم اس حد تک نہیں جانا چاہیے اور ہمیں اس کا کوئی پرامن حل نکالنا چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ بیرسٹر گوہر اس متنازع ویڈیو کو اپ لوڈ کرنے کے خیال سے قطعی طور پر متفق نہیں تھے اور گوہر خان نے پھر تصدیق کی کہ جبران الیاس اور اظہر مشوانی بیرون ملک سے بیٹھ کر سوشل میڈیا اکاؤنٹ چلاتے ہیں اور وہی بنیادی طور اس پالیسی کے ذمہ دار ہیں اور یہ ویڈیوز بناتے ہیں جبکہ گوہر خان نے اس حوالے سے لاتعلقی کا اظہار بھی کیا۔
ذرائع کے مطابق بیرسٹر گوہر خان اس سوال پر کہ پارٹی نے سوشل میڈیا پالیسی غیر ملکی سرزمین پر بیٹھے لوگوں کے حوالے کیوں کی ہے، کی تسلی بخش وضاحت نہ دے سکے اور کہا کہ ان کی پارٹی میں شمولیت سے قبل یہ معاملات طے پا چکے تھے۔
پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن نے دوران انکوائری سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا کی سربراہی امریکا میں بیٹھے جبران الیاس کر رہے ہیں اور وہی اس کے ذمہ دار ہیں، ان کے پاس اس بنیاد کی معلومات نہیں ہے جس کی وجہ سے یہ ویڈیو اپ لوڈ کی گئی۔
ان سے پوچھا گیا کہ موجودہ عسکری قیادت کی تصویر لگا کر کیا مماثلت پیش کی جا رہی ہے تو رؤف حسن نے کہا کہ وہ یہ باتیں بانی جماعت کے نوٹس میں لائیں گے اور ان کے جوابات حاصل کریں گے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ بیرسٹر گوہر انکوائری کے دوران متنازع ویڈیو کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہے اور رؤف حسن نے بھی ویڈیو کو سوشل میڈیا ٹیم سے منسوب کردیا جبکہ سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی عمر ایوب انکوائری کے لیے پیش نہیں ہوئے اور اپنا وکیل بھیجا۔