اسلام آباد: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بانی تحریک انصاف کی 6 اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ایک مقدمے میں درخواست ضمانت پر 11 جون کو دلائل طلب کر لئے۔
ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت کی، عمران خان کے وکیل خالد یوسف چودھری، سردار مصروف ایڈووکیٹ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
وکیل خالد یوسف نے دلائل دیئے کہ سینئر وکیل سلمان صفدر اس کیس میں آج حتمی دلائل دیں گے، عدالت وکیل سلمان صفدر کے آنے تک سماعت میں وقفہ کر دے۔
بعد ازاں عدالت نے عمران خان کے خلاف توڑ پھوڑ احتجاج پر درج 6 مقدمات اور بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ میں جعلی رسیدیں جمع کرانے کے مقدمے میں دائر درخواست ضمانت قبل از گرفتاری کی سماعت میں وقفہ کر دیا۔
وقفے کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکیل سلمان صفدر عدالت پیش ہوئے۔
وکیل سلمان صفدر نے اپنے دلائل میں کہا کہ جب یہ ضمانت کی درخواستیں دائر ہوئیں تو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی عدالت میں پیش ہوتے رہے، توشہ خانہ کیس میں سزا کے بعد عمران خان اور ان کی اہلیہ عدالت پیش نہیں ہو سکے، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو عدالت پیش کرنا انتظامیہ کا کام ہے۔
سلمان صفدر ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواستیں خارج ہونے پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے دوبارہ درخواستیں میرٹ پر سننے کا کہا، ملزم کی عدالت میں منہ دکھائی مشکل بنا دی گئی، ہم نے عدالت سے کہا کہ ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں کو بھی عدالت جیل جا کر سن لے۔
جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیئے کہ ملزمان کو حاضری سے استثنیٰ دیکر بھی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہو سکتی ہے، بتائیں کب ضمانت کی درخواستوں پر دلائل دینا چاہتے ہیں؟
بعدازاں عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی 6 اور بشریٰ بی بی کی ایک مقدمے میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر 11 جون کو دلائل طلب کر لئے۔