مظفر گڑھ: جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ بغاوت وہ ادارے کررہے ہیں جو آئین توڑتے ہیں۔ہم اداروں کو بتانا چاہتے ہیں کہ اپنا حق بھیک مانگ کر نہیں جنگ لڑ کر لیں گے۔
مظفر گڑھ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تمہارا پاکستان کے قیام میں کوئی کردار نہیں بلکہ توڑنے میں تمہارا کردار ہے۔ اگر ہمیں گرفتار ہونا پڑا تو گرفتاری دیں گے اور اگر قبر میں جانا پڑا تو اس کے لئے بھی تیار ہیں۔ تم نے 35 لاکھ ٹن کیڑے والا گندم کیوں منگوایا تم نے کس کے ساتھ سودا کیا؟
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بغاوت ہم نہیں کررہے بغاوت وہ ادارے کررہے ہیں جو آئین توڑتے ہیں۔ جرنیلوں نے آئین کے ساتھ کھلواڑ کیا۔ ہم اداروں کو بتانا چاہتے ہیں کہ اپنا حق بھیک مانگ کر نہیں جنگ لڑ کر لیں گے۔ تم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنے کا اعلان کیا لیکن دہشت گردی بڑھتی جا رہی ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ اگر دہشت گردی سرحدوں سے ہورہی ہے تو پھر تم سرحدوں پر کہاں کھڑے ہو۔ تم نے بیس سال میں قبائل کو تباہ و برباد کردیا۔ پاکستانی تمہارے کردار کی وجہ سے اپنے اداروں سے نفرت کرتے ہیں۔ ریاست کے لبادے میں کسی کو غدار کہنے کی کوشش نہ کرو جو بھی ہوگا تمہاری وجہ سے ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ امن و امان تباہ ہورہا ہے کے پی اور بلوچستان کے لوگ شدید بدامنی کا شکار ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ خیبر پختونخوا میں اداروں کی رٹ ختم ہوچکی ہے۔ آئین کے تحت قوم کو اسلامی نظام اور معاشی حقوق دینا ہوں گے۔ علماء نے قیام امن میں اداروں کا ساتھ دیا ہے کیا یہی ان کا گناہ ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ فورتھ شیڈول ہمارا راستہ نہیں روک سکتا۔ یہ جذبہ اب بڑھتا جائے گا رکے گا نہیں۔ سات ستمبر کو ختم نبوت گولڈن جوبلی کے موقع پر مینار پاکستان پر یوم الفتح منائیں گے۔ امید ہے کہ عدالت عظمی قادیانیت پر اپنے فیصلے کے ذریعے قوم کو شاہراہ دستور پر جمع ہونے کا موقع نہیں دے گی، پرچم نبوی بلند کرکے عہد کرو کہ ہم ان شاءاللہ اس پرچم کا قرض خون دے کر اتاریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین کے مسلمانوں نے قربانی دی ، اب یورپی ممالک بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ ہم فلسطینیوں کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پاکستانی آپ کے ساتھ ہیں۔