اسلام آباد: گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات میں اس افسر کو معطل کرنے کا انکشاف ہو اہے جس کا گندم کی فصل کے امور سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق گندم اسکینڈل کی تحقیقات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور جس افسر کا گندم کی درآمد سے کوئی تعلق نہیں ہے اس کی معطلی کا معاملہ سامنے آنے کے بعد وفاقی حکومت کے فیصلوں پر سوال اٹھ گئے ہیں۔
سیکریٹری کابینہ کامران علی افضل کی تحقیقاتی کمیٹی کی سفارشات پرفوڈ کمشنر ون ڈاکٹر وسیم الحسن کو معطل کیا گیا، مگر مذکورہ افسر کا گندم کی فصل کے امور سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے لکھے گئے سسپینشن لیٹر میں بڑی غلطی کرتے ہوئے سید وسیم الحسن کا عہدہ غلط درج کیا گیا، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے سید وسیم الحسن کو فوڈ کمشنر ون کی بجائے فوڈ کمشنر 2 لکھ دیا۔
ذرائع کے مطابق سید وسیم الحسن کو 12 اکتوبر 2023 کو وزارت فوڈ سیکیورٹی میں او ایس ڈی بنایا گیا اور پھر 19 مارچ 2024 کو انہیں وزارت فوڈ سیکیورٹی میں دوبارہ فوڈ کمشنر ون تعینات کیا گیا، جبکہ پاسکو اور گندم کے امور فوڈ کمشنر 2 کی ذمے داریوں میں شامل ہوتے ہیں۔ اس طرح بحیثیتِ فوڈ کمشنر ون سید وسیم الحسن کا گندم کی فصل کے امور کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سید وسیم الحسن نے اپنی معطلی ختم کرنے کے لیے وفاقی حکومت کو خط لکھ دیا ہے، جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے میرے معطلی کے خط میں مجھے غلطی سے فوڈ کمشنر 2 لکھا گیا۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ بحیثیتِ فوڈ کمشنر ون میری ذمے داریوں میں چھوٹی فصلیں یعنی دالیں، سبزیاں وغیرہ شامل تھیں، اور بحیثیتِ فوڈ کمشنر ون میرا گندم کی درآمد کے ساتھ کوئی تعلق نہ تھا۔
سید وسیم الحسن نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ 12 اکتوبر 2023 سے 19 مارچ 2024 تک میں وزارت میں بطور او ایس ڈی تعینات تھا، میرے ساتھ گندم کی درآمد سے متعلقہ امور پر کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔
خط میں کہا گیا ہے کہ میری معطلی نے میرے 31 سالہ کیریئر کو بری طرح سے متاثر کیاہے،دل کے عارضے میں مبتلا ہونے کے باعث اس صورتحال نے میری صحت کو بھی بے حد متاثر کیا ہے۔
خیال رہے کہ تحقیقاتی کمیٹی کی سفارش پر سید وسیم الحسن سمیت چار افسران کو معطل کیا گیا تھا۔
دوسری جانب سیکریٹری کابینہ کامران علی افضل کی تحقیقاتی کمیٹی کی سفارشات پر وزارت فوڈ سیکیورٹی افسران کو شدید تحفظات ہیں۔