اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ حکومت سیاسی طور پر تحریک انصاف کا مقابلہ نہیں کرسکتی تو اب اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے،پی ٹی آئی کے خلاف سیاسی کارروائیاں کا سلسلہ جاری ہے لیکن آپ طاقت کے زور پر سیاست نہیں کرسکتے۔
اسلام آباد میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال ناصر کی زیرصدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا، جس میں حکومت اور اپوزیشن کے اراکین نے شرکت کی۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے رہنما تحریک انصاف سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ملک میں فسطائیت کی ایک لہر آئی ہوئی ہے، سیاسی کیسز کی بنیاد پر ہماری لیڈرشپ کو گرفتار کیا گیا اور کل ایک شرمناک واقعہ پیش آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رات کے اندھیرے میں پی ٹی آئی کے مرکزی دفتر پر دھاوا بولا گیا اور دفتر گرایا گیا، جب کہ اسلام آباد کے صدر عامرمغل کو بھی گرفتار کیا گیا، ہم نہ صرف اس واقعے کی مذمت کرتے ہیں بلکہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے ساتھیوں کو فوری رہا کیا جائے۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ حکومت سیاسی طور پر تحریک انصاف کا مقابلہ نہیں کرسکتی تو اب اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے،پی ٹی آئی کے خلاف سیاسی کارروائیاں کا سلسلہ جاری ہے لیکن آپ طاقت کے زور پر سیاست نہیں کرسکتے، آپ ہمارے دفاتر تو گراسکتے ہیں، ہمارے بانی کو جیل بھیج سکتے ہیں لیکن 25 کروڑ عوام کے دلوں سے عمران خان کی محبت کو ختم نہیں کرسکتے۔
پی ٹی آئی سینیٹر نے کہا کہ حکمران جتنے ظلم وستم کرلیں یہ سب لکھا جائے گا اور جو آج اطمینان سے بیٹھے ہوئے ہیں، انہیں بتانا چاہوں گا کہ یہ صرف ہمارے ساتھ نہیں ہورہا، جب کہ یہ لوگ سیاسی طور پر تحریک انصاف کا مقابلہ نہیں کرسکتے تو اب اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں، ایسی حرکتوں سے جمہوریت نہیں چلے گی، اگر یہ اس کو سیاست کہتے ہیں تو ہم ایسی سیاست چھوڑنے کو تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چوری شدہ مینڈیٹ سے آنے والی فارم 47 کی حکومت کم از کم تاثر تو دے کہ یہ اچھے لوگ ہیں لیکن اس طرح کی حرکتوں سے یہ عوام کے دلوں میں نفرت پیدا کررہے ہیں، اس سے جمہوریت، ووٹ کا تقدس پامال ہورہا ہے۔
شبلی فراز نے مزید کہا کہ اس وقت ملک میں عدم استحکام ہے اور ان حالات میں بھی آپ کا کردار سیاسی نہیں بلکہ ظلم وطاقت کے ذریعے اپنی مخالف پارٹی کو کچلنے کی کوشش کررہے ہیں، جب کہ پیپلزپارٹی اس میں برابر کی شریک ہے جو حکومت میں نہ ہونے کے باوجود حکومت کا حصہ ہے۔
پاکستان مسلم لیگ کے سینیٹر اعظم تارڑنے کہا ہے کہ میں نے سی ڈی اے سے حقائق لیے ،سی ڈی اے نے شہر کا نظم وضبط قاعدے قانون کے تحت رکھنا ہے، سی ڈی اے کا ایکشن قانون کے عین مطابق ہے۔
سینیٹ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ کے سینیٹر اعظم تارڑنے کہا کہ سی ڈی اے کا یہ اپنا فیصلہ تھا، ایوان بالا کی سٹینڈنگ کمیٹی نے میٹنگ میں سی ڈی اے کو کہا گیا تجاوزات کے بارے میں کام تیز کریں، آرڑ شہر میں جگہ جگہ تجاوزات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کو پہلا نوٹس 2020میں دیا گیا، نوٹسز ان کو جاتے رہے،اور کاغذوں میں ہی رہ گئے، پچھلے سال پھر ان کو یاد دہانی کرائی گئی کہ انہوں نے 2فلور نقشے کے بغیر بنائے ہیں،انہوں نے پبلک ایریا میں کنٹینرلگائے ہوئے تھے اور پارکنگ شیڈ بھی۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ عمارت کے اوپر 2منزلیں غیر قانونی تعمیر کی گئیں، سی ڈی اے کا ایکشن قانون کے عین مطابق ہے،10مئی کے نوٹس کے بعد یہ کارروائی کی گئی ہے،میں نے آج اجلاس میں آنے سے پہلے چیئرمین سی ڈی اے خود بات کی ہے، انہیں کہا ایسی نوبت کیوں آئی، چیئرمین سی ڈی اے نے کہا گزشتہ 4سال سے نوٹسز دے رہے تھے، یہ قانونی پراسیس کیا گیا ہے،ان کے پاس نوٹسز کو چیلنج کرنے کا حق تھا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کیا ہماری آنکھوں نے یہ مناظر نہیں دیکھے، سابق وزیراعظم کے گھر پر سیڑھیاں لگا کر کمانڈوز کو بھیجا گیا، آپ کی جماعت کے رکن نے قومی اسمبلی میں سگریٹ نوشی کی ہوئی ہے،ہم نے یہ بھی دیکھا عید سے ایک روز قبل سابق صدر کی ہمشیرہ کو ہسپتال سے گرفتار کیا گیا۔
سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن کا شورشرابہ اور وزیر قانون کی تقریر کے دوران ارکان نے مداخلت بھی کی۔
وزیر قانون کا مزید کہنا تھا کہ 2018سے22تک سیاسی مخالفین کو دیواروں میں چن دیا گیا، اس طرح ہاوٴس نہیں چلتے کہ جس کے دل میں جو آرہا ہے وہ کررہا ہے۔
اجلاس کے دوران اپوزیشن کی مداخلت پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال ناصر نے ارکان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ وزیر قانون کوتحمل سے سنیں۔
سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن ارکان کے شور شرابہ میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال ناصر نے صدر مملکت کی جانب سے موصول ہونے والا نوٹیفکیشن پڑھ کر سنایا اور سینیٹ اجلاس کو غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا۔