لندن: سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ 40 برس سے کم عمر افراد میں ٹائپ 2 ذیا بیطس کی تشخیص کی شرح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔ محققین نے تشخیص کی شرح میں 39 فی صد اضافے کی بڑی وجہ خراب غذا اور مٹاپے کو قرار دیا ہے۔
ڈائیبیٹیز یو کے کی جانب سے کیے جانے والے مطالعے میں بتایا گیا کہ اس عمر میں لوگ زیادہ جارحانہ اور شدید نوعیت کی ٹائپ 2 ذیابیطس میں مبتلا ہوتے ہیں۔
تحقیق کے مصنفین کا کہنا تھا کہ گزشتہ 25 سالوں میں غذاؤں اور ماحولیات میں ہونے خطرناک تبدیلیاں لوگوں پر شدید اثرات مرتب کر رہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے اطراف سستے اور غیر صحت بخش غذاؤں کے اشتہارات کی بھرمار ہے۔ ہمارے شیلف میں موجود غذائیں چکنائی، نمک اور مٹھاس سے بھرپور ہیں اور قیمتوں میں اضافے لوگوں کی پہنچ سے صحت مند غذاؤں کو دور کر رہی ہیں۔
محققین کے مطابق جینیاتی عوامل اور واضح محرومیوں سمیت یہ کیفیات موٹاپے کی شرح میں اضافہ کر رہی ہیں جو ٹائپ 2 ذیا بیطس کے خطرات میں اضافے کا سبب بنتی ہیں۔
محققین نے بتایا کہ ٹائپ 2 ذیا بیطس جب 40 برس سے کم عمر میں لاحق ہوتی ہے تو یہ زیادہ خطرناک ہوتی ہے اور قلبی مرض، گردوں کے مرض، بینائی کے ختم ہوجانے اور حتیٰ کہ قبل از وقت موت جیسی پیچیدگیوں کا سبب بن سکتی ہے۔