کراچی: وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ نگران حکومت نے جو اقدامات کیے ان کی باقاعدہ تحقیقات ہوں گی، پی ڈی ایم کی کوششوں سے نگران حکومت کو طوالت ملی، نگران حکومت کی بھرتیوں، مالی اقدامات اور بجٹ پاس کرنے کے معاملات پر کمیٹیاں بنائیں گے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا، وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور اسمبلی پہنچ گئے جہاں حکومتی ارکان نے ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا۔
وزیر اعلیٰ نے اپنے خطاب میں کہا کہ نگران حکومت نے جو اقدامات کیے ان کی باقاعدہ تحقیقات ہوں گی سیاسی جماعتوں نے آئینی شکنی کے لیے سہولت کاری کا کردار ادا کیا، پی ڈی ایم کی کوششوں سے نگران حکومت کو طوالت ملی، نگران حکومت کی بھرتیوں، مالی اقدامات اور بجٹ پاس کرنے کے معاملات پر کمیٹیاں بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں حیران ہوں سیاسی جماعتیں انتخابات پر خاموش تھیں، اپوزیشن نے بجٹ بحث میں الزامات اپنے آپ پر لگائے ہیں، ہماری 9 سال میں کارکردگی کیا رہی ؟ خیبر پختونخوا میں ہماری اکثریت دیکھ لیں، ہمارا منیڈہٹ چوری ہوا حلقے ضرور کھلیں گیں، ہم اپنے حلقے کھولنے کے لیے تیار ہیں۔
علی امین نے کہا کہ 3 سو ارب روپے وفاق نے ہمیں کم دیے، آئی ایم ایف کی شرائط ہیں جس کے تحت 30 جون تک 96 ارب روپے پورا کرکے دوں گا، یہ بتائیں کیا سندھ اور پنجاب اپنا ذمہ داری پوری کریں گے؟
انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے عوام نے قربانیاں دیں، قبائلی عوام نے جان مال کی قربانی دی، وفاق آج بھی قبائلی عوام کو حق نہیں دے رہا، پاکستان کے لیے قربانی ہم دے رہے پیں اور یم ہی دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پچاس ارب روپے ہمیں دو ماہ میں چاہئیں، اپنے حق کے لیے بات کرتا ہوں پھر کہتے ہیں غیر ذمہ دار ہے، میرا پیغام ہے ہم چپ ہونے والے نہیں ہیں، کس کو ٹکر دی ہے اور کس کو ٹکر دے کر باہر نکالا ہے سب سامنے ہے، بار بار درخواست نہیں دی جاتی حق کے لیے آواز اٹھانا حکم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکسوں کی مد میں ایک نیا ڈرامہ شروع ہوگیا ہے، ایک فیصد دہشت گردی میں ایک روپیہ بھی نہیں ملا جو 16ارب روپے بنتے ہیں، عوام کو بیوقوف بنایا جارہا ہے، 1510 ارب روپے بجلی کے خالص منافع میں سے دینے ہیں اور لوڈ شیڈنگ کے حالات آپ کے سامنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چور کا لفظ اپنے عوام کے لیے برداشت نہیں کروں گا، چور دبئی لیگ والے ہیں جو کہ سب کے سامنے ہیں، اس صوبے کے اندر جو بیٹھے گا وہ صوبے کے عوام کو ریلیف دے گا، میں پھر پیسکو دفتر جاؤں گا ایف آر آئی بھی کاٹوں گا، جھوٹ دھوکا برداشت نہیں کروں گا، 15 دن کا وقت ہے پھر بٹن میں آن اور آف کروں گا، 120 ارب روپے مجھ سے کاٹو مجھے میرا حق میری بجلی چاہیے۔
وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ آپ کے پاس نہ عوام ہے نہ اخلاقی قوت ہے، کشمیری عوام کے سامنے آپ کی ہوا نکل گئی اگر ہم نکلیں گے تو پھر کیا کریں گے؟ مالاکنڈ اور قبائلی میں میرے بغیر کسی کا باپ بھی ٹیکس نہیں لگاسکتا، پیسے میری عوام دیں آپ کی جیبوں میں جائیں اور ہمارا اپنا حق بھی نہ دیں، بدمعاشی کسی کی نہیں مانیں گے، ایک تومینڈیٹ چوری کیا اور دوسرا حق نہیں دیتے، میرے ریونیو پر ٹیکس لگائے گئے فائلر اور نان فائلر میں فرق ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ایک یونٹ بھی کوئی چوری نہیں کرسکتا جب تک واپڈا والے نہ چاہیں، اندازہ نہیں آپ کو واسطہ کس سے پڑا ہے، میرا لیڈر ڈٹ گیا ہے وہ اسے نہیں توڑ سکے، جو ہوگا ہمارے ساتھ بیٹھ کر بات کرنے سے ہوگا، عوام میری ٹیم ہے کرپشن برداشت نہیں کروں گا۔
انہوں ںے مزید کہا کہ صحت انصاف کارڈ میں بہتری لارپے پیں اصلاح کررہے ہیںِ، غیر قانونی بھرتیاں ہوئیں تو میں نکالتا ہوں کیا اپوزیشن ووٹ دے گی ہمیں؟ فارم 47 کو نظر انداز نہیں کریں گے لیکن تختی پی ٹی آئی کی ہوگی، آئندہ بجٹ فلاحی بجٹ ہوگا، قانونی سازی کے ذریعے کرپشن ختم کریں گے صوبے کو قانون سازی سے ٹھیک کریں گے، یہ ٹھیکیدار اسمبلی نہیں قانون ساز اسمبلی بنے گی، حق مانگوں گا اور نہیں ملے گا تو چھین لوں گا، کوئی طاقت ہمیں حق لینے سے نہیں روک سکتی۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ خوشی ہوئی سی ایم اسمبلی میں آئے ہم حلقے کھولنے کے لیے تیار ہیں، پوری اپوزیشن تیار ہے حلقے کھولنے کے لیے۔
اس دوران وزیراعلی اپوزیشن لیڈر کی تقریر سنے بغیر چلے گئے جس پر اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ سیاسی تقریر کرکے بغیر سنے نہیں جانا چاہیے، قبائلی علاقوں کے فنڈز پر پی ٹی آئی کی حکومت نے اسلام آباد میں فاٹا ہاؤس بنایا اور فاٹا ہاؤس کسی کو تحفے میں دے دیا گیا، تحریک انصاف نے صوبے کو سیاسی اکھاڑا بنادیا اب آنکھیں نکالنے سے کچھ نہیں مل سکتا، ہم پر خودکش حملے ہوئے ہمارے گھر پر حملے ہوئے۔