اسلام آباد:پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر 9مئی کی معافی نہیں مانگیں گے تو بھگتنا پڑے گا، سیاست کرنا ہر کسی کا ہے حق مگر جمہوری انداز میں سیاست کریں،ملکی مسائل کا حل مذاکرات کے بغیر نا ممکن ، اپوزیشن رونے دھونے کے بجائے عوام کے مسائل پر بات کرے۔
قومی اسمبلی میں اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ صدر آصف علی زرداری نے اپنے خطاب میں مذاکرات کی بات کی ،صدرآصف علی زرداری نے اپنی 20منٹ کی تقریر میں صرف عوام کے مسائل کے متعلق گفتگو کی ۔
انہوں نے کہا کہ جمہوری انداز میں احتجاج کرنا ہر سیاسی جماعت کا حق ہے، اپوزیشن ذاتی مسائل پر رونے دھونے کے بجائے عوام کے مسائل پر بات کرے، پی ٹی آئی رہنماؤں نے اپنی ایک گھنٹے کی تقریر میں صرف بانی پی ٹی آئی اور اپنے ساتھیوں کا رونا دھونا کیا۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی تنخواہیں تب حلال ہوں گئی جب وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کریں گے اور پارلیمان میں اپنا مثبت کردار ادا کرے گی، اپوزیشن کو تجویز دوں گا کہ بجٹ میں آپ کی بھی ان پٹ ہونی چاہیے۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں سندھ کے مقابلے کا ایک بھی ہسپتال نہیں سندھ سے کوئی دوسرے صوبے میں علاج کرانے نہیں جاتا دوسرے تمام صوبوں سے علاج کرانے لوگ سندھ آتے ہیں، سندھ حکومت کے پی کے حکومت کو دعوت دیتی ہے کہ وہ ہمارے ہسپتال آکر دیکھیں، سندھ میں گھوسٹ ٹیچرز کا مسئلہ بائیو میٹرک حاضری سے حل کردیا ہے، تعلیمی اداروں کی نجکاری نہیں ہونی چاہیے۔
آزاد کشمیر کے معاملے پر بلاول نے کہا کہ حکومت نے آزاد کشمیر کا مسئلہ حل کرکے اچھا کیا ہے پاکستان کا موقف کشمیر و فلسطین پر صدر مملکت نے واضح بیان دیا، میں مذمت کرتا ہوں کہ جب صدر زرداری تقریر کررہے تھے تو اپوزیشن شور شرابہ کررہی تھی، سفیروں کی موجودگی میں پاکستان کا مقدمہ کمزور کرنے کی کوشش کی گئی۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ سندھ، بلوچستان اور پنجاب سب صوبوں میں کسان پریشان ہے، حکومت اپوزیشن سب کہتے ہیں کسان معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، اگر کشمیر ہماری شہ رگ ہے تو زراعت معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، کسان کا جو استحصال ہوا ہے اس پر احتساب کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ باہر ملک کو ڈالرز دے کر گندم منگوائی گئی، پاکستان کے کسان کو گندم منگوانے کے فیصلے نے برباد کردیا، گندم کی درآمد پر کمیٹی کمیٹی کھیلنا بند کیا جائے اور نتیجہ سامنے لایا جائے، اگر معیشت کو ترقی دینی ہے تو کل نہیں آج ایکشن لینا پڑے گا، گندم درآمد کی وجہ سے سندھ نے گندم کم خریدی اور پنجاب خرید ہی نہیں رہا جس کی وجہ سے کسان کو گندم کی قیمت مل ہی نہیں رہی اور اب گندم کی ایکسپورٹ پر بھی پابندی لگادی۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ وزیراعظم تلاش کریں کہ وہ کون سے وزرا اور سیکرٹریز تھے جنہوں نے گندم بلاضرورت درآمد کی اب وہ کون ہیں جو گندم برآمد نہیں کرنے دے رہے؟ بتایا جائے نالائق اور نااہل غیر منتخب وزرا و سیکرٹریز کون تھے جو اس معاملے میں ملوث تھے، وزیراعظم گندم سکینڈل میں ملوث وزرا اور افسران کے خلاف ایکشن لیں اور حکومت گندم کی ایکسپورٹ پر عائد پابندی فوری طور پر ختم کرے۔
بلاول بھٹو نے اپنی تقریر میں پی ٹی آئی پر شدید تنقید کی، اپوزیشن لیڈر اور عمران خان پر بھی تنقید کی جس سے اپوزیشن ارکان بھڑک اٹھے اور شور شرابہ شروع کردیا، بلاول نے سپیکر سے کہا کہ میں انہیں نظرانداز کررہا ہوں آپ بھی انہیں چھوڑ دیں۔
انہوں نے پی ٹی آئی کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دی اور کہا کہ اپوزیشن اگر آئین کی بالادستی میں دلچسپی رکھتی ہے تو پیپلز پارٹی موجود ہے مگر اپوزیشن جانتی ہے اسے کس کے پاؤں پکڑنے ہیں اس لیے وہ سیاست دانوں سے بات نہیں کرنا چاہتی، اپوزیشن اسٹیبلشمنٹ کے پاؤں پکڑ کر خود ہی مداخلت کی دعوت دے رہی ہے، یہ لوگ بات حقیقی آزادی کی کرتے ہیں اور مطالبہ پاؤں پکڑنے کا کرتے ہیں۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ پچھلی دفعہ پنجاب کو بزدار کی شکل میں تحفہ دیا مگر خیبرپختونخوا کا قصور کیا ہے؟ خیبرپختونخوا کا وزیر اعلیٰ ان کی منافقت کا ثبوت ہے، یہ صوبے کے مسائل کی حل کی طرف کوئی دلچسپی نہیں رکھتے، انہوں نے کے پی کے کو جو تحفہ وزیراعلیٰ کی شکل میں دیا یہ جو سمجھتے ہیں وزیراعلی انہوں نے بنایا کسی اور نے بنایا ہے، وہ وزیر اعلیٰ بننے کے بعد سب سے پہلے کس سے ملتا ہے؟ وہ خان کو خوش رکھنے کیلئے ہمارے گورنر کے خلاف بیان دیتا ہے۔
بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے شدید احتجاج کیا پہلے شور شرابہ کیا بعدازاں گو زرداری گو کے نعرے لگائے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر 9مئی کی معافی نہیں مانگیں گے تو بھگتنا پڑے گا، سیاست کرنا ہر کسی کا ہے حق مگر جمہوری انداز میں سیاست کریں، یہ احتجاج نہیں حکومت اور فوج کے خلاف بغاوت تھی تھا جو ناکام ہوئی، اپوزیشن لیڈر نو مئی اور 27 دسمبر بی بی کی شہادت کو جوڑنے کی کوشش نہ کریں، ہم نے کبھی ملک اور فوج پر حملہ نہیں کیا ہم محب وطن لوگ ہیں۔
تقریر پر سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرلیا جب کہ کچھ لوگ بلاول بھٹو کے پاس پہنچ گئے جس پر پیپلز پارٹی اراکین نے بلاول بھٹو کے اطراف حصار بنالیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم شہادتیں دے کر لاشیں اپنے کندھوں پر اٹھا کر پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے ہیں، ان کا لیڈر ایک رات جیل میں کاٹ کر ملک توڑنے کی بات کرتا ہے، یہ حقیقی آزادی نہیں یہ لیڈر کا رونا دھونا ہے، پاکستان پیپلز پارٹی اس نفرت دہشت گردی کی سیاست کو عوام کی عدالت میں شکست دے گی۔
چیئرمین پی پی کی تقریر جیسے ہی ختم ہوئی سپیکر نے ہنگامے کے پیش نظر فوراً ہی اجلاس کل گیارہ بجے تک ملتوی کردیا۔