ملتان: جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں حکومت کسی طرح ڈیلیورنہیں کرسکتی،ہمارا مطالبہ ہے حکومت مستعفی ہوجائے اور فوج الیکشن سے دور رہے، ملک میں دوبارہ الیکشن کرائے جائیں۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی کمزور اسمبلی ہے، پیپلزپارٹی حکومتی بینچوں پر بیٹھی ہوئی ہے، پی ٹی آئی کے ساتھ ذاتی دشمنی نہیں، ہم دھاندلی کیخلاف تحریک شروع کرچکے ہیں، دیگرجماعتیں ساتھ ملنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کسانوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں، پنجاب کے کسان بہت مظلوم ہیں، جب گندم موجود ہے تو باہر سے گندم کیوں منگوائی، عام کسان کے ساتھ ظلم کیا گیا۔
سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ جنہوں نے کسانوں کے ساتھ ظلم کیا ان کا محاسبہ کیوں نہیں کیا جارہا، موجودہ حالات میں حکومت کسی طرح ڈیلیورنہیں کرسکتی، افغانستان کے ساتھ بھی جھگڑا جاری ہے، افغانستان براہ راست چین سے تعلقات قائم کر لے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ گھاٹے کے سودے ہم کر رہے ہیں، گزشتہ 7 ماہ سے لوگ چمن بارڈر پر دھرنا دے کر بیٹھے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میرے مدمقابل دونوں افراد وزیراعلیٰ اور گورنر بنے ہیں، کوئی اور ہوتا کون ہے مجھے وزارت عظمیٰ یا وزارت اعلیٰ کی پیشکش کرے، عوام مجھے ووٹ دیں گے تو صدر اور وزیراعظم بنوں گا۔
سربراہ جے یو آئی نے مزید کہا کہ ہمارا بجٹ آئی ایم ایف کے ہاتھ میں ہے انہی لوگوں نے ہمارے بجٹ بنانے ہیں، انہی لوگوں کا ہماری فوج تحفظ کر رہی ہے۔
مولانا فضل الرحمان سےسوال کیا گیا کیا آپ اپنی تحریک اور مفاہمت کے لئے بانی پی ٹی آئی سے بھی مل سکتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ کوئی شک نہیں دس سے بارہ سال سے ہم ایک دوسرے کے مدمقابل اور تحفظات رہے ہیں، اگر مذاکرات کے لئے کوئی ماحول بنتا ہے تو اس کی حوصلہ افزائی کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم مستقل جھگڑوں، تلخیوں کو ملک کے مفاد میں نہیں سمجھتے، پی ٹی آئی سے تحفظات دور کرنے کے لئے گفتگو جاری ہے۔