اسلام آباد: اپوزیشن اتحاد نے آئین کی بحالی کے لیے ملک گیر مہم چلانے کا فیصلہ کرلیا۔حکومت مخالف جماعتوں کے رہنماوٴں کا کہنا ہے کہ عوامی اجتماعات کرنا ہمارا آئینی قانونی اور جمہوری حق ہے، جلسے ہر صورت کیے جائیں گے
تحریک تحفظ آئین پاکستان کا محمود خان اچکزئی کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا، اجلاس میں حکومت مخالف جماعتوں کی جانب سے ملکی سیاسی صورتحال سے متعلق اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی، اجلاس میں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان اور پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما اسد قیصر، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا شریک ہوئے۔
اجلاس میں بی این پی مینگل کے رہنما ساجد ترین، ثناء اللہ بلوچ ،ایم ڈبلیو ایم کے اسد شیرازی ،ترجمان تحریک تحفظ آئین پاکستان اخونزادہ حسین یوسفزئی بھی موجود تھے۔
شرکا کی جانب سے اجلاس میں اپوزیشن اتحاد کا آئین کی بحالی کے لیے ملک گیر مہم چلانے کا فیصلہ کرلیا گیا اور تحریک کو آگے بڑھانے، حقیقی آزادی کے حصول کے لیے آئندہ کے لائحہ عمل پر غورکیا گیا جبکہ فیصل آباد اور کراچی کے جلسوں کے لیے انتظامیہ کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ ہوا۔
حکومت مخالف جماعتوں کے رہنماوٴں کا کہنا تھا کہ عوامی اجتماعات کرنا ہمارا آئینی قانونی اور جمہوری حق ہے، جلسے ہر صورت کیے جائیں گے، اس وقت ملک میں جمہوریت ختم ہو چکی اور آئین کے ساتھ کھلواڑ ہو رہا ہے، ہماری تحریک آئین کی بحالی تک جاری رہے گی۔
تحفظ آئین پاکستان کی قیادت نے 7 مئی کی پریس کانفرنس غیر آئینی، غیر قانونی اور اختیارات سے تجاوز قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی اور مطالبہ کیا کہ ملک میں آئین توڑنے والوں کو قوم سے معافی مانگنا ہوگی۔
رہنماوٴں نے گوادر میں پیش آنے والے دہشتگردی کے واقعہ میں 7 بے گناہ اور نہتے افراد کے قتل کی مذمت اور ان کے اہل خانہ سے افسوس کا اظہارکیا، دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ بار کے وکلا پر بیہمانہ تشدد ، گرفتاریوں اور پنجاب میں کسانوں کے ساتھ ہونے والے سلوک کی بھی شدید مذمت کی گئی۔
اپوزیشن اتحاد کے رہنماوٴں کا مزید کہنا تھا کہ کسانوں کے مطالبات کے حق میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔