اسلام آباد: اپوزیشن اتحاد تحفظ آئین پاکستان اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ مارشل لاء لگانے والے پہلے معافی مانگ لیں پھر میں نو مئی والوں سے بھی کہہ دوں گا تو وہ بھی معافی مانگ لیں گے۔
اسلام آباد میں منعقدہ “تحفظ آئین پاکستان کیسے اور کیوں؟” کے عنوان سے سیمنار میں محمود خان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غیر آئینی اقدامات کے خلاف جہاد شروع کردیا ہے اور اب ایک ایسے جہاد کا آغاز کیا جس کے بغیر حقیقی آزادی ناممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک ادارے اپنی متعین کردہ حدود میں نہیں رہیں گے اُس وقت تک مسائل حل نہیں ہوں گے، اب ہمیں جرات کر کے اصلاحات کرنی ہوں گی۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ کل ایک پریس کا کانفرنس ہوئی اور کہا گیا کہ ہمیں اپنی حدود کا پتہ ہے، ہر ڈپٹی کمشنر، الیکشن کمیشن کے دفتر میں آپ کا بندہ کیا کررہا ہے؟ یہ غیر آئینی ہے اس مداخلت کے خلاف اٹھنا جہاد ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا ملک میں صرف نو مئی پہلا برا کام ہوا؟ ملک میں مارشل لاء لگائے گئے ان لوگوں کو کیا سزا دی۔ اُن کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے ڈکٹیٹرز کو پارلیمنٹ سے تحفظ دیا گیا، مارشل لاء لگانے والے پہلے معافی مانگ لیں۔
محمود خان اچکزئی نے متنبہ کیا کہ جس دن ائین کو چھیڑنے، مارشل لگانے کی کوشش کی گئی ہمارے کارکن سڑکوں پر ہوں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک میں آئین عملا ختم ہوچکا ہے، حکومت بنے تو عوام کے ووٹ اور سپورٹ سے بنے، آئین میں ترمیم ہونی چاہیے لیکن شخصی بنیاد پر قانون سازی کی مخالفت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کل کی پریس کانفرنس میں فارم سینتالیس کی طرح حقائق دیے گئے ہیں، ہم سازشی ٹولہ نہیں ہیں اس کی مذمت کرتے ہیں، پاکستان تحریک انصاف 180 سیٹیں جیت چکی ہے اور ایوان میں ہمارے پاس دو تہائی اکثریت ہے لہذا 7 فیصد کی بات کی درست کرلیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے سازش نہیں کی بلکہ سازشیوں کو بے نقاب کرنے کیلیے تحریک چلا رہے، ہمیں سازشی ٹولہ نہ کہا جائے کیونکہ ہم آئین کی بالادستی کے لیے نکلے ہیں، ہم ملک کے وفادار رہیں گے کسی کے سرٹیفیکیٹ کی ضرورت نہیں ہے، ہمارا مطالبہ یہی ہے کہ خان کو کس نے اغوا کیا، خان صاحب بارہا کہہ چکے ہیں ملک بھی ہمارا ہے فوج بھی ہماری ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں دو ٹوک انداز میں گزشتہ روز پریس کانفرنس کے ذریعے لگائے گئے الزامات کو یکسر مسترد کرتا ہوں، جس نے سازشی ٹولہ کہا وہ معافی مانگیں۔ بیرسٹر گوہر نے سوال کیا کہ اگر انتشار پیدا ہوگا تو کس کا فائدہ ہوگا؟
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ آئی ایم ایف کو کوئی ایسا خط نہیں لکھا کہ پاکستان کی امداد بند کرو۔
پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے اپنے خطاب میں کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر آپ کو مذاکرات کا اختیار کس نے دیا؟ اب وقت آگیا ہے کہ آرمی پبلک اسکول کمیشن، ایبٹ آباد کمیشن رپورٹ اور ارشد شریف کی شہادت کی رپورٹ پبلک کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ ہفتہ پہلے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے واضح کیا کہ آئین اور قانون پر کسی سودے بازی کیلئے تیار نہیں ہوں، میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے گزشتہ روز ہونے والی پریس کانفرنس کو مسترد کرتا ہوں۔
عمر ایوب نے کہا کہ ’ڈی جی آئی ایس پی آر آپ ریاست نہیں ہیں، آپ محافظ ہیں مالک نہیں ہیں مالک پاکستان کے عوام ہیں جنہوں نے اپنے نمائندے منتخب کر کے پارلیمنٹ بھیجے اور پھر مداخلت کر کے فارم سینتالیس کے ذریعے ہمارے ایم این ایز کی تعداد کم کی گئی‘۔
معروف قانون دان اور پی ٹی آئی کے رہنما لطیف کھوسہ نے کہا کہ ریاست صرف عوام ہے اور باقی سب ملازم ہیں، آپ ملازم ہو آپ ادارہ بھی نہیں ہو، آئین کی پاسداری چیف جسٹس اور آرمی چیف سب پر لازم ہے۔
انہوں نے کہا کہ کل ایک مضحکہ خیز پریس کانفرنس ہوئی، بانی پی ٹی آئی کہتا ہے میں ان زنجیروں کو توڑوں گا، کیا ملازموں سے مفاہمت کی جاتی ہے؟ لطیف کھوسہ نے کہا کہ معافی کی بات کی جاتی ہے معافی تم مانگو گے ہم کیوں تم سے معافی مانگیں، تم نے تو جناح ہاؤس پر بھی قبضہ کیا ہوا ہے۔
اسد قیصر کا کہنا تھا تمام ادارے اپنے دائرے کے اندر رہتے ہوئے اپنی ذمے داری سنبھالیں، ہم اپنے اوپر لگے الزامات کی جوڈیشل انکوائری چاہتے ہیں۔ علامہ راجہ ناصر عباس کا کہنا تھا ہمارا ملک میں آئین مظلوم ہے،،نو مئی واقعات کا فائدہ شیطان کو ہوا،کچے کے ڈاکو چھوٹے اور پکے کے ڈاکو بڑے ڈاکو ہوتے ہیں۔
سیمینار سے خطاب میں مولانا محمد خان شیرانی نے بھی نو مئی واقعات کی تحقیق کے لئے جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کیا۔ نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ کا کہنا تھا اسٹیبلشمنٹ کا سیاست اور جمہوریت سے رول ختم ہونا چاہیے،ہم اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کے بغیر ہونے والے انتخابات کو مانیں گے۔
سیمینار کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آئین پاکستان وہ دستاویز ہے جو تمام عوام کی متفقہ ہے، آئین پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد بنانا ضروری ہے، آئین اداروں کے درمیان حدود کو واضح کرتا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اپوزیشن اتحاد ملک گیر پرامن جدوجہد کا اعلان کرتی ہے تاکہ پارلیمان کو خودمختار بنایا جا سکے، جبری گمشدگی کے خاتمے جیسے اقدامات کو ختم کر سکیں۔