اسلام آباد: اسلام آبادہائی کورٹ میں سائفر کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیا کہ اعظم خان نے جس کتاب پر ہاتھ رکھ کر بیان دیا کیا وہ قرآن پاک ہی تھی؟۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی اپیلوں پر سماعت چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔
پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ مجھے تو تجسس ہے کہ ایف آئی اے پراسیکیوٹر کب دلائل مکمل کریں گے۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر حامد علی شاہ نے کہا کہ انہوں نے خود دلائل کے لیے 14 سماعتیں لی تھیں۔
جسٹس میاں گل حسن نے حامد علی شاہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے 4 سماعتیں کہی تھیں 4 تو ہو گئیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے کہا کہ شاہ صاحب چار سماعتیں ہو گئی ہیں ناں، اب کافی ہے۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر حامد علی شاہ نے بانی پی ٹی آئی کا بطور ملزم ریکارڈ کرایا گیا بیان پڑھ کر سنایا۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے بانی پی ٹی آئی سے پوچھا کیس کیوں بنا اور گواہوں نے شہادتیں کیوں دیں؟ اس سوال کا جواب بانی پی ٹی آئی نے دیا۔
عدالت نے سوال کیا کہ کیا بانی پی ٹی آئی کا بطور ملزم دفاع کا بیان وکیل کی عدم موجودگی میں ہوا؟ کیا وکیل کی عدم موجودگی میں 342 کے بیان کے کوئی اثرات ہوتے ہیں؟ اس نکتے پر تیاری کر کے آئیں اور عدالت کی معاونت کریں، کیا وکیل کی عدم موجودگی میں ملزم کے دفاع کے بیان کی اہمیت کم ہو جائے گی؟
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ اعظم خان نے مقدس کتاب ہاتھ میں رکھ کر عدالت میں بیان دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے سوال کیا کہ کیا وہ مقدس کتاب قرآن پاک ہی تھی؟
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ قرآن پاک ہاتھ میں رکھ کر دیے گئے بیان کو ہلکا نہیں لیا جا سکتا۔