کیلیفونیا: زیادہ تر عمر رسیدہ افراد سرجری کا سُن کر پریشان ہوجاتے ہیں اور اس سے انکار کردیتے ہیں لیکن نئی تحقیق ہمیں بتاتی ہے کہ ہر سرجری سے بچنا خطرناک بھی ہو سکتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق محققین نے اس بات کا تعین کرنے کے لیے ایک مطالعہ کیا کہ سرجریوں سے ہونے والی پیچیدگی کا سب سے زیادہ خطرہ کن بزرگ افراد کو ہو سکتا ہے اور کون سی سرجری نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔
اپنے مطالعے کیلئے محققین نے امریکن کالج آف سرجنز (اے سی ایس) کے ڈیٹا کا استعمال کیا۔ انہوں نے 65 سال سے زائد عمر کے تقریباً 57,000 لوگوں کے طبی ریکارڈ کا جائزہ لیا اور انہیں تین گروہوں میں تقسیم کردیا۔ ایک معمولی کمزور (تقریباً 29%)، دوسرا کمزور (تقریباً 66%) اور تیسرا گروپ انتہائی کمزور (4.3%) مریضوں پر مشتمل تھا۔
محققین نے کامیاب سرجری کے لیے دو اہم عوامل پائے: سرجری سے قبل 65 سال سے زائد عمر کا مریض کتنا کمزور ہے اور سرجری میں خطرے کی سطح کتنی پائی جاتی ہے۔
مطالعے کے شریک مصنف اور امریکا میں ریورسائیڈ یونیورسٹی ہیلتھ سسٹم کے سرجن ان چیف ڈاکٹر رول کوئمبر نے بتایا کہ تحقیق کے نتائج ہمیں بتاتے ہیں کہ بزرگ مریضوں کو اس وقت لازمی سرجری کروانی چاہیے جب ڈاکٹرز یہ بول دیں کہ بہترین سرجری ہی ہوسکتا ہے۔
ڈاکٹر رول نے کہا کہ آپریشن کو اس وقت تک موخر کرنا کہ پیچیدگیاں اس مقام تک پہنچ جائیں کہ ہنگامی آپریشن کی ضرورت ہو، ایسا کرنا بیوقوفی ہے۔ کیونکہ یہ ہنگامی آپریشن اموات اور سنگین مسائل کو بھی ساتھ لاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اکثر بزرگ اور ان کے ڈاکٹرز ضروری سرجری کو صرف اس لیے ملتوی کر دیتے ہیں کہ جب کوئی بڑا مسئلہ پیدا ہوگا تبھی آپریشن کیا جائے گا۔ یہ رویہ خطرے سے خالی نہیں ہے۔