کیلیفورنیا: ایئرلائن انڈسٹری زمین کے ماحول میں ہر سال ہزاروں ٹن گرین ہاؤس گیس خارج کرنے کے سبب کے طور پر جانی جاتی ہے لیکن ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ پلاسٹک انڈسٹری اس سے کئی گُنا بدتر ہے۔
کیلیفورنیا کی لارنس برکیلے نیشنل لیبارٹری کے سائنس دانوں نے ایک تحقیق میں بتایا ہے کہ پلاسٹک انڈسٹری ہر سال 2.5 ارب ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ ماحول میں خارج کرتی ہے جبکہ ایئرلائن انڈسٹری ایک ارب ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرتی ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق پلاسٹک کے کچرے کے متعلق زیادہ تر خبروں میں اس کے سمندروں یا انسانی جسم کو آلودہ کرنے کے متعلق بتایا جاتا ہے۔ لیکن پلاسٹک ماحول کو گرمانے والی گیسز کی خطرناک مقدار کا سبب بھی بنتا ہے۔
پلاسٹک کی عالمی پیداوار ماحول کو کوئلے سے چلنے والے 600 پاور پلانٹس کے برابر آلودہ کرتا ہے۔
امریکی حکومت کی مالی اعانت سے ہونے والی تحقیق میں محققین کا کہنا تھا کہ زیادہ تر پلاسٹک اشیاء کی پیداوار میں اضافہ متوقع ہے جو موسمیاتی تغیر کے بحران کو تین گُنا بڑھا کر، حیاتیاتی تنوع کو نقصان پہنچا کر اور آلودگی کے سبب سیارے کو اس کی حدود تک لے کر جائے گا۔
صنعتی تجزیہ کاروں کے مطابق پلاسٹک کی پیداوار 2050 تک دُگنی ہونا متوقع ہے جس کے سبب ماحولیات پر پلاسٹک کے اثرات آئندہ آنے والی دہائیوں میں بڑھیں گے۔ اگر ایسا ہوجاتا ہے تو عین ممکن ہے اس کے نتیجے میں بڑھنے والی عالمی تپش 38 ہزار ارب ڈالر کا نقصان کا سبب بنے گی۔