اسلام آباد: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے چینی ہم منصب سے ملاقات میں سی پیک کے دوسرے مرحلے کی تیزی سے تکمیل کے لئے عزم کا اظہار کر دیاجبکہ چینی شہریوں کی حفاظت ک کے لئے ہر قسم کے انتظامات کے عزم کا اعادہ کیا۔
واشنگٹن میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے چینی ہم منصب لان فوان سے ملاقات کی، وفاقی وزیر خزانہ نے ان سے گفتگو میں کہا کہ سی پیک کا پہلا مرحلہ انفراسٹرکچر کی تعمیر سے متعلق ہے جبکہ دوسرا مرحلہ خصوصی اقتصادی زونز کے آپریشنلائزیشن اور چینی نجی ملکیتی کمپنیوں (پی او سی) کی منتقلی کے ذریعے اثاثوں کو مونیٹائز کرنے کے بارے میں ہوگا، انہوں نے سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تیزی لانے کے لیے حکومت پاکستان کے عزم کا اظہار کیا۔
وفاقی وزیر خزانہ نے پاکستان میں چینی شہریوں کے خلاف ہونے والے دہشت گردانہ حملے پر پاکستانی قیادت اور عوام کی جانب سے تعزیت کا اظہار کیا اور چینی شہریوں کی حفاظت ک کے لئے ہر قسم کے انتظامات کے عزم کا اعادہ کیا۔
ملاقات میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) جیسے اقدامات اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں میں تعاون کے ذریعے ایک ”ہر موسم کے دوست” کے طور پر پاکستان کی ترقی میں چین کی انمول شراکت کو سراہا۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے چین کے وزیر خزانہ لان فوان کا سیف ڈپازٹس اور بیرونی فنانسنگ کے خلا کو پورا کرنے کے لیے چینی حکومت کا بھی شکریہ ادا کیا اور بتایا کہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ ایک وسیع اور توسیعی پروگرام میں داخل ہو رہا ہے اور چین کی حمایت کا منتظر ہے،۔
چینی وزیر خزانہ کو ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے، توانائی کے شعبے کو درست کرنے اور حکومتی ملکیتی اداروں(ایس او ایز)کی اوور ہالنگ سمیت حکومت کی ترجیحات پر بھی بریفنگ دی گئی۔
وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ پاکستان مالی سال 26-2025 کے دوران چینی پانڈا بانڈ لانچ کرنا چاہتا ہے ملاقات کے آخر میں دونوں ممالک کی جانب سے بین الاقوامی اداروں میں تعاون جاری رکھنے کی ضرورت پر اتفاق کیا گیا ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ چین نے ہمیشہ پاکستان کی ترقی میں بھرپور ساتھ دیا ہے، سی پیک چین کی طرف سے شانداراورمثالی منصوبہ ہے۔
واشنگٹن میں محمد اورنگزیب نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ملک میں معاشی استحکام کے لئے اصلاحات کیایجنڈے پر گامزن ہیں، ٹیکس نیٹ کو بڑھانے پر توجہ مرکوز ہے جب کہ اپنے خراجات میں کمی لانے کے لئے اقدامات کررہے ہیں۔
وزیرخزانہ محمداورنگزیب نے بتایا کہ آئی ایم ایف سمیت دیگرعالمی مالیاتی اداروں کیساتھ بات چیت مثبت رہی، انہوں نے مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے پاکستان بے حد متاثر ہوا، مختلف عالمی اداروں کے ساتھ مل کرمتعدد منصوبوں پر کام کررہے ہیں۔
علاوہ ازیں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی عالمی بینک کے علاقائی نائب صدر برائے جنوبی ایشیا مسٹر مارٹن رائزر سے بھی ملاقات ہوئی، جس میں وزیر خزانہ نے نئے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کو حتمی شکل دیے جانے پر اظہار اطمینان کیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت توانائی، ٹیکس اصلاحات اور ایس او ایز کے شعبوں میں مختصر اور طویل مدتی اہداف حاصل کر رہی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی، ڈیجیٹائزیشن اور انسانی ترقی پر عالمی بینک کی توجہ حکومت کی ترجیحات سے ہم آہنگ ہے۔
ملاقات میں اقتصادی ترقی کے حوالے سے ملک کی حقیقی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لیے حکومت کے وڑن کو اجاگر کیا گیا اور ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل و مطلوبہ اثرات اور نتائج کے حصول کی اہمیت پر زور دیا گیا۔
ملاقات میں وزیر خزانہ نے سرمایہ کاری اور سہولت کے لیے ون ونڈو سہولت کے طور پر خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے کردار پر بریفنگ دی۔