چھٹی حِس دراصل اندرونی حواس کا مجموعہ ہے جو جسم کی اندرونی حالت کے بارے میں انسان کو آگاہ کرتا ہے۔چھٹی حِس کی زیادتی یا کمی کو انسان کی جینیات، ہارمونز، شخصیت اور تناوٴ جیسے عوامل سے منسوب کرتے ہیں۔
بحیثیت انسان ہم اپنے اردگرد کی دنیا کو سمجھنے کیلئے پانچ حواس کا استعمال کرتے ہیں جس میں نظر، لمس، ذائقہ، سونگھنا اور سماعت شامل ہے لیکن محسوسات کی دنیا میں جہاں یہ پانچوں حسیات ناکام ہوجائیں وہاں ہماری چھٹی حِس (interoception) کام آتی ہے اور یہ مردوں اور عورتوں میں مختلف ہوتی ہے۔
حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں گزشتہ 93 مطالعات کا جائزہ لیا گیا جس سے پتہ چلا کہ خواتین اپنی دھڑکنوں کو مردوں کے مقابلے میں زیادہ وضاحت کے ساتھ محسوس نہیں کرتیں۔ اسی طرح وہ دل اور پھیپھڑوں کے سگنلز کو سمجھنے میں بھی مردوں کے مقابلے میں زیادہ ناکام نظر آئیں۔
خیال رہے کہ یہ نتائج کام کاج، بلڈ پریشر یا جسمانی وزن جیسے عوامل سے آزاد تھے۔
محققین کے مطابق یہ فرق اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ خواتین میں دماغی حالتوں کے کچھ معامالات مردوں سے زیادہ عام کیوں ہیں۔ علاوہ ازیں موجودہ نظریات چھٹی حِس کی زیادتی یا کمی کو انسان کی جینیات، ہارمونز، شخصیت اور تناوٴ جیسے عوامل سے منسوب کرتے ہیں۔
س تحقیق سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ خواتین میں چھٹی حِس کی کمی ان میں اضطراب اور افسردگی کا خطرہ بھی بڑھا سکتی ہے جو بدلے میں جذباتی، سماجی اور علمی افعال کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔