اسلام آباد:بین الاقوامی سائبر سکیورٹی ادارے کی جانب سے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ برس سائبر کرائمز کے جرائم میں سترہ فیصد اضافہ ہوا۔
ایک بین الاقوامی سائبر سکیورٹی ادارے کی تازہ رپورٹ اور ایف آئی اے کے اعداد وشمار کے مطابق ملک میں سائبر کرائمز میں سب سے زیادہ شرح مالیاتی جرائم کی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کے بڑے ممالک میں شمار ہونے والے پاکستان کے عام شہریوں میں انٹرنیٹ کا استعمال زیادہ سے زیادہ ہونے کے ساتھ ساتھ صارفین کی ڈیجیٹل شناخت کی چوری اور آن لائن جرائم میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے جو عوام کے لیے آئےروز پریشانیوں کا سبب بن رہا ہے۔
انٹرنیٹ کے ذریعے صارفین کے بینک اکاؤنٹس، کریڈٹ کارڈز کی تفصیلات اور آن لائن پاس ورڈز چوری کرنے والے ہیکرز انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ایسے ماہر ہوتے ہیں، جن کے لیے قومی اور بین الاقوامی سرحدوں میں تفریق کوئی معنی نہیں رکھتی۔
مالی نوعیت کے سائبر کرائمز کے مرتکب مجرم اکثر ایسا کرتے ہیں کہ وہ کسی فرضی کال سینٹر یا بینک سے گاہکوں کو کال کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان کا اکاؤنٹ ہیک ہو گیا ہے، یوں متعلقہ صارف کی آن لائن دستیاب معلومات میں سے چند ایک بتا کر اس سے مزید اہم معلومات لی جاتی ہیں اور پھر اس کے اکاؤنٹ سے پیسے نکال لیے جاتے ہیں۔
خیال رہے کہ اس طریقہ کار کے تحت مجرموں کو صارف کی غلطی سے ظاہر کی گئی رضا مندی سے اس کے اکاؤنٹ تک اس امکان کے تحت رسائی حاصل ہو جاتی ہے، جسے اصطلاحاﹰ opt-in access کہا جاتا ہے۔