اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت کی مکمل توجہ پنشن اصلاحات اور اداروں کی نجکاری پر ہے۔مالی خسارے کو کم کرنے کیلئے خرچوں میں کمی کی جائے گی۔
وزیراعظم نے یہ ہدایت اپنی زیرِ صدارت اقتصادی شعبے کی اصلاحات پر اعلی سطح کے اجلاس کے موقع پر کی۔ اجلاس میں وفاقی وزراء محمد اورنگزیب، احد خان چیمہ، ڈاکٹر مصدق ملک، احسن اقبال، ڈپٹی چئیرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان، وزیرِ اعظم کے کوارڈینیٹر رانا احسان افضل اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کو محصولات، مالی خسارے، زرمبادلہ کے ذخائر، ترسیلاتِ زر اور کرنٹ اکاونٹ کے بارے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا. محصولات، سبسڈیز، بجلی کے شعبے کی اصلاحات کے ساتھ ساتھ وزیرِ اعظم کی حکومتی اخراجات کم کرنے کے حوالے سے ہدایات پر عملدرآمد پر پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ آئندہ پانچ برس میں ٹیکس کو جی ڈی پی کے 15 فیصد تک لے کر جائیں گے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ عام آدمی پر بوجھ ڈالے بغیر محصولات میں اضافے کیلئے جامع پلان تشکیل کرکے پیش کیا جائے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وفاق صوبوں کو مضبوط کرکے 18ویں ترمیم کی تمام متعلقہ وزارتیں و ادارے صوبوں کے حوالے کرے گا، مالی خسارے کو کم کرنے کیلئے خرچوں میں کمی کی جائے گی۔
وزیرِ اعظم نے سرکاری ملکیت کے ادارے بالخصوص خسارے کا شکار اداروں کی اصلاحات و نجکاری کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایت کردی۔ ملک کے تمام بڑے ایئرپورٹس پر سروسز کی بہتری کیلئے نجی آپریٹرز سے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی جائے گی۔
انہوں نےمزیدکہا کہ سرکاری قرض میں بتدریج کمی، پینشن و سبسڈی اصلاحات، سرکاری ملکیتی اداروں کی اصلاحات اور نجکاری پر حکومت کی بھرپور توجہ مرکوز ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹینڈ بائے پروگرام کی تکمیل خوش آئند ہے، حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ آئندہ پروگرام کیلئے بھی بھرپور محنت کرے گی۔
انہوں نےمزیدکہاکہ بیرونی قرضے کو کم کرنے کیلئے بھی ایک جامع پلان مرتب کرکے پیش کیا جائے، اقتصادی شعبے کی ترقی کیلئے بین الاقوامی شہرت یافتہ ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں۔