اسلام آباد: بانی پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ خط لکھنے والے ججز کو سلام پیش کرتا ہوں، خواہش تھی فل کورٹ اس کی سماعت کرتا، 7 ججز کا بینچ کمیشن سے بہتر ہے، شوکت عزیز صدیقی یا اس سے بھی پہلے کی تحقیقات کریں، بشری بی بی کو زہر دیا گیا انہیں کچھ ہوا تو اسٹیبلشمنٹ ذمہ دار ہوگی۔
اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے جو خط لکھا یہ سب کو پتا ہے کہ جب سے رجیم چینج ہوئی یہ بات تب سے چل رہی ہے، تمام 6 ججز کو سیلوٹ کرتا ہوں کہ انھوں نے ہمت کی، ہمیں ججز پیغام دیتے ہیں کہ وہ بے بس ہیں، پولیس بھی کہتی ہے کہ ہم پر دباوٴ ہے، جیل کو بھی آئی ایس آئی کنٹرول کر رہی ہے احتساب عدالت کے سابق جج محمد بشیر دباوٴ کی وجہ سے پانچ مرتبہ جیل کے ہسپتال گئے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ عدت میں نکاح کا کیس سننے والے جج قدرت اللہ نے وکلا کو بتایا کہ اس وقت تک بیٹے کا ولیمہ نہیں کرسکتا جب تک فیصلہ نہ سناوٴں، سائفر کیس میں میرا 342 کا بیان ہو رہا تھا جج 10 منٹ کیلئے باہر گئے اور واپس آتے ہی فیصلہ سنا دیا، تمام ججز باہر سے کنٹرول ہو رہے تھے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ عارف علوی کے ذریعے جنرل عاصم منیر کو پیغام بھیجا تھا کہ مجھے لندن پلان کا علم ہے، چیف الیکشن کمشنر لندن پلان پر عمل درآمد کا مرکزی کردار تھا، نگران حکومت اور الیکشن کمیشن نے مل کر لندن پلان پر عمل درا?مد کیا، دھاندھلی کا مقصد پی ٹی آئی کو ختم کرنا تھا، اقتدار میں بیٹھے لوگ ایجنسیوں کے بغیر ایک قدم بھی نہیں اٹھا سکتے، صرف چار حلقے کھول دیں تو حکومت گر جائے گی،
ان کا کہنا تھا کہ شکر ہے کہ تصدق جیلانی نے کمیشن کی سربراہی سے انکار کیا اور سپریم کورٹ کا سات رکنی بینچ بنا دیا گیا، ججز کا خط لکھنا سنجیدہ معاملہ ہے اس پر فل کوٹ کو سماعت کرنی چاہیے تھی تاہم سپریم کورٹ کے 7 رکنی بینچ کا بننا کمیشن بننے سے بہتر ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس وقت پاکستان کے مستقبل کی جنگ چل رہی ہے، سابق کمشنر راولپنڈی کو اپ تک غائب رکھا گیا ہے، وسل بلور کو تحفظ ملتا ہے مگر کمشنر کو غائب کر دیا جاتا ہے، کمشنر راولپنڈی اور فارم 45 ایک ہی بات کی نشاندہی کررہے ہیں کیوں اس پر تحقیقات نہیں ہوئیں؟ وزیر خزانہ اور ایس آئی ایف سی جو مرضی کرلیں ملک میں سرمایہ کاری نہیں آئے کیوں کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد ختم کر دیا گیا، ملک میں معیشت سست روی کا شکار ہے ملک تباہی کی جانب بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شوکت عزیز صدیقی کا کیس سپریم جوڈیشل کونسل میں گیا تھا اس لیے ہم خاموش رہے، ججز کے خط کی انکوائری کا آغاز شوکت عزیز صدیقی کے الزامات یا اس سے بھی پہلے سے شروع کرلیں مجھے کوئی اعتراض نہیں لیکن کریں ضرور۔
صحافی نے سوال کیا کہ شوکت عزیز صدیقی نے جنرل (ر) فیض پر الزامات لگائے تھے اس وقت آپ وزیراعظم تھے؟ جس پر بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ جنرل فیض ہو یا کوئی اور تحقیقات ہونی چاہیے، ویسے بھی جنرل فیض کی تقرری میں نے نہیں کی تھی، جنرل باجوہ نے ہمیں واضح طور پر کہا تھا کہ اگر چپ نہ بیٹھے تو کیسز بنائے جائیں گے اور سزائیں بھی ملیں گی، ڈونلڈ لو نے اپنے آپ کو اور امریکی حکومت کو بچانے کے لیے چیزوں کی تردید کی، اسد مجید نے نیشنل سیکیورٹی کونسل کی میٹنگ میں آکر دھمکی کا بتایا تھا۔
اْن کا کہنا تھا کہ پنجاب میں فسطائیت ہے پْرامن احتجاج بھی نہیں کرسکتے، مجھے عمرایوب سے جان بوجھ کر کٹ ا?ف کیا گیا ہے تاکہ مشاورت نہ ہوسکے، میری بیوی کے ساتھ جو کیا گیا وہ خطرناک ہے، شہباز شریف کے خلاف تمام گواہان ہارٹ اٹیک کی وجہ سے مارے گئے، چند ماہ میں سب کی موت ہو گئی، مجھے ڈرانے کے لیے بشریٰ بی بی کو زہر دیا جا رہا ہے، بشریٰ بی بی کو زہر دیا جائے گا تو کیا میں خاموش بیٹھوں گا؟
قبل ازیں اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاوٴنڈ ریفرنس پر سماعت ہوئی۔عمران خان نے احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا سے کہا کہ بشریٰ بی بی کو بنی گالہ میں زہر دینے کی کوشش کی گئی ہے، ان کی جلد اور زبان پر نشانات ہیں، ان کا مکمل میڈیکل چیک اپ کرنے کا حکم دیا جائے، مجھے پتا ہے اس کے پیچھے کون ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اگر بشریٰ بی بی کو کچھ ہوتا ہے تو اس کے ذمہ دار جنرل عاصم منیر ہوں گے، آئی ایس آئی کے لوگ بنی گالہ سے اڈیالہ جیل تک سب چیزیں کنٹرول کر رہے ہیں، بشریٰ بی بی کا طبی معائنہ شوکت خانم کے ڈاکٹر عاصم سے کروانے کا حکم دیا جائے، بشری بی بی کا معائنہ ایک جونیئر ڈاکٹر سے کروایا گیا جس پر ہمیں اعتبار نہیں، بشری بی بی کو زہر دیے جانے کے معاملے پر انکوائری بھی کروائی جائے۔
عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو بشریٰ بی بی کے طبی معائنے سے متعلق تفصیلی درخواست دینے کی ہدایت کردی۔
بشریٰ بی بی نے عدالت میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میرے امریکی ایجنٹ ہونے سے متعلق پارٹی میں باتیں پھیلائی جا رہی ہیں، شب معراج کے روز میرے کھانے میں ”ہارپک“ کے تین قطرے ملائے گئے، تحقیق سے پتا چلا کہ ہارپک سے ایک ماہ بعد طبیعت زیادہ خراب ہوتی ہے، مجھے انکھوں میں سوجن ہو جاتی ہے سینے اور معدے میں تکلیف ہوتی ہے، کھانا اور پانی بھی کڑوا لگتا ہے، پہلے شہد میں بھی کچھ ملایا گیا تھا اب کھانے میں بھی ہارپک ملایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے جیل میں بھی کسی نے بتایا تھا کہ کھانے میں ہارپک ڈالا گیا اس کا نام نہیں بتاوٴں گی ،مجھے بنی گالہ میں باعزت طریقے سے رکھا گیا ہے، پہلے کھڑکیاں بند رکھی جاتی تھی اب کچھ دیر کے لیے کھول دی جاتی ہیں۔
انہوں ں ے مزید کہا کہ پنجابی کہاوت ہے کہ بندہ بندے نو کھا جاندااے، جج اور اداروں کو بندے کھاتے دیکھا تو اس کہاوت کی سمجھ آئی ہے۔