اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان کاکہناہے کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو بھی کسی کیس میں فیئر ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا ججز کے خط کے بعدعمران خان کیخلاف فیصلوں کی قانونی حیثیت ختم ہوگئی۔سپریم کورٹ سے درخواست کرتے ہیں کہ اس معاملے پر آج ہی لارجر بینچ تشکیل دیا جائے۔
اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے رہنماوٴں عمر ایوب اور سیکٹری اطلاعات روٴوف حسن کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب میں یئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا۔ جج صاحبان نے پہلی بار ایسا خط لکھا ہے۔
بیرسٹر گوہر کا مزید کہنا تھا کہ جج صاحبان کو دباوٴ میں لایا گیا۔ مداخلت کا مقصد من پسند فیصلے کروانا تھا۔ جج صاحبان کی برداشت ختم ہوگئی ہے۔ پوری قوم ججز کے ساتھ کھڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جج صاحبان نے ٹیریان وائٹ والے کیس کا ذکر کیا۔ اس میں توشہ خانہ کیس بھی شامل ہے۔ توشہ خانہ کیس میں سیشن جج پر دباوٴ ڈالا گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز دباوٴ سے متاثر ہوئے جبکہ ماتحت عدالتیں بھی متاثر ہوئیں۔
بیرسٹر گوہر کا مزید کہنا تھا کہ اسی وجہ سے 5 دنوں میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو 3 سزائیں سنائی گئیں۔ پی ڈی ایم حکومت نے محدود وقت میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی پر 200 کیسز بنوائے۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو بھی کسی کیس میں فیئر ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا۔ اس خط کے بعد بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف دیے گئے فیصلوں کی قانونی حیثیت ختم ہوگئی ہے۔ سپریم کورٹ سے درخواست کرتے ہیں کہ اس معاملے پر آج ہی لارجر بینچ تشکیل دیا جائے۔
عمر ایوب خان کا کہنا تھا کہ کل 6 ججز نے جو لیٹر لکھا وہ موجودہ سسٹم کے خلاف چارج شیٹ ہے۔ خط میں واضح لکھا ہے کہ اس پورے معاملے میں ایک شخص مطلب قیدی نمبر804 تھا۔ ہم اس مسئلے کو قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اٹھائیں گے۔