اسلام آباد: حکومت نے ٹیکس کے دائرہ کار کو مزید پھیلانے کے لئے پاکستان کے 6 بڑے شہروں میں کاروبار کرنے والے ریٹیلرز اور ہول سیلرز کیلیے لازمی رجسٹریشن سکیم کا منصوبہ پیش کردیا۔
ایف بی آر نے اسکیم کے یکم اپریل سے نفاذ کے لئے قانونی ضابطہ کار بھی جاری کردیا ہے، اس طرح پاکستان نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کردی۔ ایف بی آر نے اسٹیک ہولڈرز کوسکیم سے متعلق تجاویز اور تحفظات کا اظہار کرنے کیلیے سات یوم کا وقت دیدیا۔
ایف بی آرکے نوٹیفکیشن کے مطابق سکیم کا دائرہ کار ریٹیلرز، ہول سیلرز، ڈیلرز، مینوفیکچررز کم ریٹیلرز، امپورٹر کم ریٹیلرز تک بڑھا دیا گیا۔ اسکیم کا نفاذ کراچی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، کوئٹہ اور پشاور میں کیا جائے گا۔
اسکیم کے تحت ہر تاجر ہر مہینے کی 15 تاریخ تک ماہانہ ایڈوانس انکم ٹیکس ادا کرنے کا پابند ہوگا، اگر تاجر کی آمدن انکم ٹیکس کی سطح سے کم ہوگی تو اس کو سالانہ 1,200 روپے بطور انکم ٹیکس ادا کرنے ہوں گے، وقت سے پہلے مکمل انکم ٹیکس اداکرنے والے تاجروں کو انکم ٹیکس میں 25 فیصد رعایت دی جائے گی۔
تمام سرگرمیاں ایک علیحدہ کمپیوٹرائزڈ سسٹم کے تحت سرانجام دی جائیں گی، ٹیکس کا تعین تجارتی جگہ کے سالانہ کرایہ کی بنیاد پر کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ یہ سکیم حکومت کے سیاسی عزم کا بھی ٹیسٹ کیس ہے، اگر چہ اس اسکیم کے نفاذ کا اعلان پہلے بھی کئی بار ہوچکا ہے، سب سے پہلے جنرل پرویز مشرف کے دور میں یہ سکیم پیش کی گئی تھی، لیکن یہ التواکا شکار رہی۔
نواز لیگی حکومت بھی اس کو عملی جامہ نہ پہنا سکی، تاہم اب اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل نے اس اسکیم پر عملدر آمد کا بیڑہ اٹھایا ہے۔