راولپنڈی:پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی میں چیئرمین پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی کے لیے شیر افضل مروت کو امیدوار نامزد کیا ہے، قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل ہی اکثریتی پارٹی ہے ہم مطالبہ کریں گے ہمیں اپوزیشن دی جائے۔
اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات میں سیاسی معاملات پر گفتگو ہوئی ہے، افغانستان کے ساتھ معاملے پر بانی پی ٹی آئی کو تحفظات ہیں افغانستان کے ساتھ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں ایسے حالات کبھی پیدا نہیں ہوئے حکومت کی ناقص فارن پالیسی کے باعث ایسے حالات بن رہے ہیں۔
گوہر علی کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی میں چیئرمین پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی کے لیے شیر افضل مروت کو امیدوار نامزد کیا ہے، اسپیکر قومی اسمبلی کیلئے شیر افضل مروت کی نامزدگی کے حوالے سے خط لکھیں گے، قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل ہی اکثریتی پارٹی ہے ہم مطالبہ کریں گے ہمیں اپوزیشن دی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں آئی ایم ایف کے خلاف احتجاج اوورسیز پاکستانیوں نے کیا ہے ہم نے کسی کو یہاں سے احتجاج کیلئے کسی کو آرگنائز کرکے نہیں بھیجا ہم نے آئی ایم ایف کو یاد دہانی کیلئے خط لکھا تھا۔
بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ مخصوص نشستوں پر ہمارا متفقہ موقف ہے آرٹیکل 51 کے مطابق کسی بھی سیاسی جماعت کو اس کی جیتی ہوئی نشستوں سے زیادہ نشستیں نہیں مل سکتیں، ہم سے نشستیں لے کر کسی اور پارٹی کو نشستیں دی گئیں کے پی میں تین سیاسی جماعتوں نے 17 نشستیں حاصل کیں جس پر انہیں مزید 27 نشستیں دی گئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مخصوص نشستوں پر ہمارا حق ہے ہمیں امید ہے سپریم کورٹ کوئی حل نکالے گی، پی ٹی آئی کی نمائندگی اسمبلی میں نہیں ہوگی تو ایوان مکمل نہیں ہوگا۔
قبل ازیں شیر افضل مروت نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ عمران خان کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس کی سماعت جاری ہے، ساتویں گواہ کا بیان ریکارڈ کیا جارہا ہے، القادر ٹرسٹ اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے جو یہ ثابت کرتا ہو سیاسی انتقام کہاں تک پہنچ گیا ہے، یہ ایک ٹرسٹ تھا جس میں میں ذاتی طور پر ٹرسٹی کا کوئی کردار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ القادر ٹرسٹ میں بچے مفت تعلیم حاصل کررہے تھے نیب کے گواہان نے تسلیم کیا ہے بانی پی ٹی آئی کا القادر ٹرسٹ میں کوئی مفاد نہیں۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ حسن اور حسین نواز سات سال بعد پاکستان آئے ان کے خلاف سپریم کورٹ کا فیصلہ اور جے آئی ٹی کی رپورٹ موجود ہے حسن اور حسین ایک دن عدالت میں پیش ہوئے اور دوسرے دن تمام کیسز ختم ہوگئے، حسین اور حسین نواز کے ریفرنسز کئی عشروں پر چلنے والے تھے جس کے لیے ثبوتوں کی بھی ضرورت نہیں۔