اسلام آباد: پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے درمیان 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے لیے مذاکرات کا کل آخری دور ہوگا، جس میں بڑی پیش رفت متوقع ہے۔
وزارتِ خزانہ کے ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف جائزہ مشن کے درمیان کل مذاکرات کا حتمی دور ہوگا، جس میں گزشتہ چار روز سے جاری مذاکرات میں زیر غور آنے والے معاملات کو حتمی شکل دے کر میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز کا مسودہ تیار کیا جائے گا۔
پاکستان نے آئی ایم ایف کو رئیل اسٹیٹ سیکٹر ٹیکس نیٹ میں لانے کی یقین دہانی کروائی ہے، جس کے تحت تمام ہاؤسنگ سوسائٹیز کی رجسٹریشن کی جائے گی اور نان فائلرز کے لیے پراپرٹی کی خرید و فروخت پر ٹیکس میں اضافے اور پراپرٹی کی خریداری پر نقد کے بجائے بینک کے ذریعے لین دن کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اقتصادی جائزہ مذاکرات کے تیسرے روز حکومت نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نئے مالی سال کے بجٹ میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر سے متعلق اہم اقدامات شامل ہوں گے، رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر ٹیکس کے لیے وفاق اور صوبوں میں ہم آہنگی پیدا کی جائے گی، پراپرٹی ایجنٹس کی رجسٹریشن، فائلوں کی خرید و فروخت پر ٹیکس کی تجویز دے دی گئی ہے۔
وزارت خزانہ کا ذرائع کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے اختتام پر آئی ایم ایف کے ساتھ عملے کی سطح پر معاہدہ طے پانے کا امکان ہے، جسے منظوری کے لیے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف بورڈ کا اجلاس اپریل میں متوقع ہے، اس کے علاوہ آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے سالانہ اجلاس 15 اپریل سے واشنگٹن میں ہوں گے جس میں شرکت کے لیے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اپنی معاشی ٹیم کے ہمراہ واشنگٹن کا دورہ کریں گے۔
انہوں نےمزیدکہاکہ وزیرخزانہ اور معاشی ٹیم کے دورے کے موقع پر آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والی سائیڈ لائن میٹنگز میں پاکستان کی جانب سے نئے اور بڑے قرض پروگرام کی درخواست کیے جانے کا بھی امکان ہے۔