اسلام آباد: افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی نے ہفتے کے روز اسحاق ڈار سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے تعلقات میں تعطل کو توڑنے کے لیے اپنے پاکستانی ہم منصب کو دورہ کابل کی دعوت دی۔
دونوں ممالک کے درمیان یہ پہلا اعلیٰ سطحی رابطہ ہے اور یہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب شمالی وزیرستان میں ایک اور دہشت گردانہ حملے میں دو افسران سمیت سات پاکستانی فوجی شہید ہوئے۔
ایکس پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ ’افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کی جانب سے مبارکبادی کال موصول ہوئی جس میں انہوں نے منصب سنبھالنے پر مجھے مبارک باد پیش کی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے ’’برادرانہ دوطرفہ تعلقات‘‘ کی تعمیر کے لیے مل کر کام جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
وزیر خارجہ نے ایکس پر پوسٹ میں کہا کہ ’’تجارت، سیکورٹی، انسداد دہشت گردی اور عوام سے عوام کے رابطوں میں تعاون کو بڑھانا پاکستان کی اولین ترجیح ہے۔
ٹیلی فونک کال میں افغان وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ اسحاق ڈار پاک افغان تعلقات کو مضبوط بنانے میں مثبت اور تعمیری کردار ادا کریں گے، خطے میں مثبت روابط میں اضافہ ہورہا ہے، خطے میں علاقائی سطح پر بڑے منصوبوں کا عملی کام شروع ہو رہا ہے، ہم پاکستان میں تعمیری حصہ لینے کی توقع کر رہے ہیں۔
افغان وزیر خارجہ نے پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو دورہ افغانستان کی دعوت بھی دی۔
ٹیلی فونک رابطے میں افغان وزیر خارجہ نے پاکستان کے ساتھ مل اگے چلنے کے عزم کا اعادہ کیا جبکہ دونوں وزرائے خارجہ نے انسداد دہشت گردی تجارت پر تعاؤن پر اتفاق کیا۔