کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے عورت مارچ اور آرٹس کونسل میں رقص کی تقریب کیخلاف درخواست پر سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا۔
تحریری حکم نامے کے مطابق عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ، ڈپٹی اٹارنی جنرل و دیگر سے 19 مارچ تک جواب طلب کر لیا۔ عدالت نے آبزرویشن دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کے سامنے جو دستاویزات اور حقائق رکھے گئے ہیں وہ تشویشناک ہیں۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ ایسی صورتحال مجموعی طور معاشرے میں شدید ردعمل پیدا کر سکتی ہے۔ خاص طور پر ان خواتین کو غیر یقینی حالات کا سامنا ہوسکتا ہے جو قرآن و سنت کے مطابق زندگی گزارنا چاہتی ہیں۔ عدالت نے صدر آرٹس کونسل کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا تھا کہ آرٹس کونسل میں ’’رقص کے ذریعے اظہار‘‘ کے عنوان سے 8 مارچ کو تقریب ہوئی تھی۔
یہ رقص اسلامی ریاست کے اصولوں کے برعکس تھا۔ مارچ اور تقریب ہمارے ریاستی آئین اور اسلامی اصولوں کے برعکس ہے۔ ایسی تقریبات پر پابندی اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔