کیلیفورنیا:انسانی تاریخ کا سب سے بڑا اور طاقتور خلائی راکٹ 14 مارچ کو زمین کی مدار کی جانب پرواز کرے گا۔
ایلون مسک کی کمپنی سپیس ایکس کا سٹار شپ سپیس کرافٹ انسانوں کو چاند اور مریخ پر لے جانے کے لیے تیار کیا گیا ہے، مگر اب تک اس کی 2 آزمائشی پروازیں ناکامی کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔
اس سے قبل 20 اپریل اور 18 نومبر 2023 کو اسٹار شپ کو لانچ کیا گیا مگر دونوں بار اسے ناکامی کا سامنا ہوا، 20 اپریل کو اسٹار شپ راکٹ اڑان بھرنے کے 4 منٹ بعد دھماکے سے پھٹ گیا تھا جبکہ 18 نومبر کو چند منٹ تک سٹار شپ کی پرواز جاری رہی اور لانچ کے 8 منٹ بعد اس سے رابطہ منقطع ہوگیا۔
اس پرواز کے دوران سٹار شپ سپیس کرافٹ زمین کے مدار تک پہنچنے میں کامیاب ہوگیا اور جب وہ دھماکے سے پھٹا تو سطح زمین سے 92 میل کی بلندی پر تھا، مگر سپیس ایکس کو توقع ہے کہ اس بار سٹار شپ زمین کے مدار کے گرد اپنی پرواز مکمل کرنے میں کامیاب ہوگا۔
اس آزمائشی پرواز کے دوران راکٹ کا بوسٹر لانچ کے 3 منٹ بعد الگ ہو کر خیلج میکسیکو میں گرے گا جبکہ راکٹ خلا میں زمین کے گرد چکر لگا کر بحر ہند میں لینڈ کرے گا، یہ سفر ایک گھنٹے کے دوران مکمل ہوگا۔
یاد رہے کہ سٹار شپ 2 حصوں پر مشتمل ہے جس میں سے ایک سپر ہیوی بوسٹر ہے، جو ایسا بڑا راکٹ ہے جس میں 33 انجن موجود ہیں جبکہ دوسرا سٹار شپ سپیس کرافٹ ہے جو بوسٹر کے اوپر موجود ہے جو اس سے الگ ہو جاتا ہے۔
یہ وہ راکٹ ہے جسے ایلون مسک انسانوں کو مریخ پر لے جانے کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں اور وہ یہ بھی کہتے رہے ہیں کہ سپیس ایکس کو قائم کرنے کا واحد مقصد سٹار شپ جیسی سواری تیار کرنا ہے جو انسانوں کو مریخ پر بسانے میں مدد فراہم کر سکے۔