کراچی: محکمہ جنگلی حیات سندھ نے سال 2023-24 کی سالانہ پرندہ شماری رپورٹ جاری کردی۔
سروے ڈیٹا کے مطابق سندھ کی مختلف آب گاہوں پردنیا کے سرد مقامات سے آنے والے مہمان پرندوں کی تعداد پچھلے سال سے 26 ہزارزیادہ رہی۔ مہمان پرندوں میں اس بارہیڈیڈ گوزتاریخ میں پہلی بارسندھ میں ریکارڈ ہوا، پرندوں کی 9 اقسام ایسی تھیں جوکافی برسوں بعد دیکھنے میں آئیں۔
سندھ وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ نے سال 2023-24 کا “اینیوئل واٹر فائول سینسس”(پرندہ شماری) مکمل کرنے کے بعد اس کی باقاعدہ رپورٹ جاری کردی، جس کے مطابق رواں سال یعنی 2024-2023 کے سروےکےاعدادوشمارکےمطابق سندھ بھر کی مختلف آب گاہوں وآبی گزرگاہوں میں آنے والے پرندوں کی مکمل تعداد 6 لاکھ 39 ہزار122 رہی۔
صوبہ سندھ کی جھیلوں بشمول کینجھرجھیل، منچھر جھیل، حمل جھیل، ہالیجی جھیل، رن آف کچھ، لنگھ جھیل، نریڑی لیگون سمیت 30 کےقریب مقامات پرسندھ وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ کی ٹیم نے جنوری اورفروری کے مہینوں میں سروے کرتے ہوئے ڈیٹا جمع کیا۔
چیف کنزرویٹرسندھ وائلڈ لائف جاوید مہر کے مطابق سروے ڈیٹا کے مطابق گزشتہ سال کی نسبت اس سال مہمان پرندوں نے روایتی ٹھکانوں کے علاوہ کئی نئےعلاقوں میں اپنا عارضی بسیرا کیا، سب سے زائد پرندے بدین کی نریڑی جھیل میں ایک لاکھ 68 ہزار 964 جبکہ بدین ہی کے قریب رن آف کچھ کے مقام پر ایک لاکھ 14 ہزار 790 پرندے مہمان بنے۔
اسی مقام کے قریب رن پورڈیم ننگرپارکر کے مقام پر 36 ہزار196 پرندوں نے بسیراکیا، ان کا کہنا ہے کہ موجودہ سال کے حاصل شدہ اعداد و شمارکے مطابق کچھ ایسے نئےمہمان پرندے دیکھے گئے جن کی آمد کے شواہد پہلے موجود نہیں تھے، ان پرندوں میں بارہیڈیڈ گوزتاریخ میں پہلی بارسندھ میں ریکارڈہوا، ان پرندوں میں کاٹن پگمی گوز، انڈین اسپاٹ بلڈ ڈک، اوریئنٹل ڈارٹر، لیسرفلیمنگو اور 11 کے لگ بھگ دیگر اقسام شامل ہیں۔
ان کے علاوہ 57 مختلف اقسام کے ایسے واٹرفائولز ریکارڈ ہوئے جو روایتی طوردنیا کے سرد مقامات سے سالانہ بنیاد پرآتے ہیں، جن میں سب سے زیادہ تعداد لیسروسلنگ ڈک، گریٹ کریسٹڈ گریب، انڈین اسپاٹ بلڈ ڈک اورکاٹن پگمی گوز کی اچھی خاصی تعداد دیکھی گئی، سروے ڈیٹا کے مطابق ان پرندوں میں 9 اقسام ایسی تھیں جو ایک طویل مدت کے بعد مشاہدے کا حصہ بنے۔
سروے سندھ کے مختلف اضلاع بشمول بدین، تھرپارکر،ٹھٹہ، جامشورو،لاڑکانہ، دادو، کراچی، سکھر، گھوٹکی اوردیگراضلاع میں کیا گیا، دوران سروے لیسر فلیمنگوز اورخطرے سے دوچار نسل گریٹ وائٹ پیلکن کی بہت زیادہ تعداد دیکھنے میں آئی، پچھلے سال کے سروے کے مطابق سروے شدہ علاقوں میں 6 لاکھ 13 ہزار سے زائد پرندے سندھ کی آب گاہوں پرمہمان بنے تھے۔