اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے امیدوار سردار ایاز صادق نئے اسپیکر منتخب جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے غلام مصطفیٰ شاہ بھاری اکثریت سے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی منتخب ہوگئے۔ انتخاب کے دوران قومی اسمبلی اجلاس میں سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے نعرے بازی اور ہنگامہ آرائی کی۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ جس میں اسپیکر کا انتخاب کیا گیا۔ اسپیکر ڈائس کے دائیں اور بائیں جانب دو پولنگ بوتھ قائم کیے گئے، پولنگ بوتھ میں خصوصی طور پر لائٹ کا انتظام کیا گیا۔ اسپیکر نے عمر ایوب کو پوائنٹ آف آرڈر پر بولنے کا موقع دیا جبکہ سنی اتحاد کونسل اور آزاد ممبران نے احتجاج کرتے ہوئے اسپیکر ڈائس کے گھیراؤ کیا۔
گیلری میں بیٹھے مہمان سنی اتحاد کونسل کے اراکین سے الجھے جس پر ایوان کا ماحول خراب ہوا تو اسپیکر نے گیلری سے تمام افراد کو باہر نکالوا دیا۔ جمشید دستی اور گیلری میں موجود افراد کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔ اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ جو بھی تھا اس کو باہر پھنک دیا، بدنظمی پھیلانے والے کو باہر نکال دیا۔
اسپیکر کے انتخاب میں علیم خان کو بیلٹ پیپر کے اجراء پر سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے لوٹا لوٹا کے نعرے لگائے جبکہ عطا تارڑ کے ووٹ ڈالنے پر سنی اتحاد کونسل نے ووٹ چور کے نعرے لگائے۔
نواز شریف کے ایوان میں پہنچنے پر ن لیگی اراکین اسمبلی نے سابق وزیراعظم کے گرد حصار بنا لیا۔ سنی اتحاد کونسل اراکین نے نواز شریف کی آمد پر نعرے لگائے جبکہ لیگی اراکین نے بھی جواب میں نعرے بازی کی ۔
قومی اسمبلی کے اسپیکر کے لیے ن لیگ کے سردار ایاز صادق اور سنی اتحاد کونسل کے ملک محمد عامر ڈوگر کے درمیان مقابلہ ہوا جس میں ایاز صادق نے کامیابی حاصل کی جس پر ن لیگی ارکان نے شیر شیر کے نعرے لگائے۔
ایوان میں 291 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیے جس میں سے ایاز صادق نے 199 اور اور عامر ڈوگر نے 91 ووٹ حاصل کیے، ایک ووٹ مسترد ہوا۔
جے یو آئی ف اور بی این پی نے اسپیکر کے انتخاب کا بائیکاٹ کیا اور محمود خان اچکزئی نے بھی رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ جے یو آئی کے 7، بی این پی اور پی کے میپ کا ایک ایک ووٹ کاسٹ نہیں ہوا۔
اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے کچھ دیر بعد نومنتخب اسپیکر سردار ایاز صادق سے حلف لیا، نومنتخب اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے عامر ڈوگر سے مصافحہ کیا بعدازاں نواز شریف نے انہیں مبارک باد دی۔
حلف کے بعد راجہ پرویز اشرف نئے اسپیکر سردار ایاز صادق کو نشست سونپ کر روانہ ہوگئے، سردار ایاز صادق نے بطور اسپیکر ذمہ داریاں سنبھال لیں۔
سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عامر ڈوگر نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر صاحب آپ کو اسپیکر بننے پر مبارک ہو، اگر 8 فروری کے خاموش انقلاب کے مطابق الیکشن ہوتے تو میرے ووٹ 91 نہیں 235 ہوتے، ایک الیکشن 8 فروری اور ایک الیکشن 9 فروری کو ہوا۔
انہوں نے کہا کہ خراج تحسین پیش کرتا ہوں تمام اراکین نے جنہوں نے مجھے ووٹ دیا،ہم ووٹ ڈالنے والے ہیں گننے والے نہیں، ووٹ گننے والوں نے عوام کا مینڈیٹ چرایا، یہ الیکشن نہیں سلیکشن تھی۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ اسپیکر صاحب آپ نے کہا یہ ایوان طاقت کا سر چشمہ ہے، حقیقت میں کالے کالے بوٹ طاقت کا سر چشمہ ہیں، اسپیکر صاحب بوٹوں کا بھی شکریہ ادا کریں۔
دوسری جانب قومی اسمبلی کا اجلاس ایک بار پھر بدنظمی کا شکار ہوا، ن لیگ کے رکن رانا تنویر، نثار جٹ اور عمر ایوب الجھ گئے۔ سنی اتحاد کونسل کے نثار جٹ کے چور چور کے نعروں پر رانا تنویر سیخ پا ہوگئے اور نثار جٹ کی جانب بڑھنے کی کوشش کی تاہم عطا تارڑ نے انہیں نشست پر بیٹھا دیا۔
نئے اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب ہوا، جس میں مجموعی طور پر 290 ووٹ کاسٹ ہوئے جن میں سے ایک مسترد ہوا۔
نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے غلام مصطفی شاہ 197ووٹ لیکر ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوئے جبکہ اُن کے مد مقابل سنی اتحاد کونسل کے امیدوار جنید اکبر 92ووٹ حاصل کر سکے۔
ڈپٹی اسپیکر غلام مصطفی شاہ کو اسپیکر ایاز صادق سے دو ووٹ کم جبکہ سنی اتحاد کونسل جنید اکبر خان کو ایک ووٹ اضافی پڑا۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب 2007ء میں درج طریقہ کار کے مطابق کیا گیا۔ اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوا۔
اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے طور پر انتخاب کے لیے ہر رکن کو نامزد اراکین کے ناموں پر مشتمل ایک بیلٹ پیپر دیا گیا پھر ووٹ کے لیے سیکریٹری قومی اسمبلی کی جانب سے اراکین کے نام باری باری پکارے گئے۔
ہر رکن کو بیلٹ پیپر دینے سے قبل سیکریٹریٹ کے ایک افسر کی جانب سے اس پر دستخط کیے گئے اور اس کی پشت پر اسمبلی کی مہر بھی ثبت کی گئی۔ رکن اسمبلی نے اسپیکر ڈائس کے قریب احاطے میں جاکر بیلٹ پیپر پر اپنی پسند کے امیدوار کے نام کے بالمقابل ’’کراس‘‘ کا نشان والی مہر لگائی۔
تمام اراکین کے ووٹ دینے کے بعد سیکریٹری نے بیلٹ باکس کھولے، تمام بیلٹ پیپروں کو شمار کیا بعدازاں اسپیکر نے نئے اسپیکر کے منتخب ہونے کا اعلان کیا۔
وزیراعظم کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی ہفتے کو دن 2 بجے تک جمع ہوں گے اور کاغذات کی اسکروٹنی تین بجے ہوگی۔
پارلیمنٹ ہاؤس جانے والے راستوں پر سیکیورٹی انتہائی سخت کی گئی۔ ریڈ زون میں داخلے کے لیے سرینا چوک، نادرا چوک اور ڈی چوک والے راستے بند ہیں جبکہ ریڈزون میں داخلے کے لیے مارگلہ روڈ کا راستہ کھلا رکھا گیا ہے۔
ریڈزون جانے والے راستوں پر پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات ہے، گاڑیوں کی مکمل چیکنگ کے بعد ریڈزون میں داخلے کی اجازت دی گئی۔
خیال رہے کہ ایک روز قبل قومی اسمبلی کے اجلاس میں 282 ممبران قومی اسمبلی نے حلف اٹھایا اور رول آف ممبر پر دستخط کیے جس میں نامزد اسپیکر سردار ایاز صادق، ڈپٹی اسپیکر، آصف زرداری، بلاول بھٹو، نواز شریف، نامزد وزیراعظم شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان سمیت دیگر اراکین شامل تھے۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور لیگی رہنما مریم اورنگزیب بھی مہمانوں کی گیلری میں موجود تھیں۔