دی ہیگ: پاکستان کے وزیرِ قانون اور انصاف احمد عرفان اسلم نے عالمی عدالت انصاف میں کہا ہے کہ اسرائیل نے فلسطین پر اپنے قبضے کو ناقابل تسخیر بنانے کی کوشش کی لیکن تاریخ بتاتی ہے کہ یہ قبضہ ختم کرانا نا ممکنات میں سے نہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں فلسطین پر اسرائیل کے قبضے کے خلاف اقوام متحدہ کی ہدایت پر ہونے والی سماعت میں آج پاکستانی وزیر قانون اور انصاف احمد عرفان اسلم نے دلائل پیش کیے۔
پاکستانی وزیر نے کہا ہے کہ اسرائیل نے فلسطین پر اپنے قبضے کو برقرار اور ناقابل تسخیر رکھنے کے لیے ایسی صورت حال پیدا کی ہے جس سے اس قبضے کو ختم کرانا تقریباً ناممکن ہوجائے۔
وزیر قانون اور انصاف نے مزید کہا کہ لیکن تاریخ بتاتی ہے کہ ایسے ناقابل تسخیر سمجھے جانے والے ناجائز تسلط اور غیر قانونی قبضے کو ختم کیا گیا ہے جیسے کہ فرانس 1962 میں الجزائر سے اپنے دس لاکھ سے زیادہ آباد کاروں کو واپس بلانے پر مجبور ہوگیا تھا۔
پاکستانی وزیر نے کہا کہ فرانسیسی آباد کاروں کی تعداد نہ صرف مقبوضہ مشرقی یروشلم اور مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادکاروں سے زیادہ تھی بلکہ فرانسیسی زیادہ طاقتور اور مضبوط طور پر قائم بھی تھے۔
وزیر قانون اور انصاف احمد عرفان اسلم نے فلسطین کے دو ریاستی حل کو امن کی بنیاد قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ بین الاقوامی قوانین کی ٹھوس بنیادوں پر عمل کو ممکن بنا کر مذاکراتی کوششوں میں مدد کرے۔