نیویارک: مائیکر وسافٹ نے انکشاف کیا ہے کہ روس، چین اور ایران کے ہیکرز ان کے اوپن اے آئی کے ٹولز استعمال کر رہے ہیں تاکہ اپنے اہداف کو بہتر طریقے سے حاصل کر سکیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مائیکرو سافٹ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ وہ روسی ملٹری انٹیلی جنس، ایران کے پاسداران انقلاب، چین اور شمالی کوریا کی حکومتوں سے منسلک ہیکنگ گروپس کی ہر سرگرمی کو فالو کر رہے ہیں، یہ تمام گروپس جدید زبان کے ماڈلز کا استعمال کرتے ہوئے اپنی ہیکنگ مہم کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے تھے۔
مائیکروسافٹ کے نائب صدر برائے کسٹمر سکیورٹی ٹام برٹ نے رپورٹ کی ریلیز سے قبل غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ’ہم نہیں چاہتے کہ یہ گروہ (جو خطرے کا باعث بن سکتے ہیں) قانونی مسائل یا سروس کی شرائط کی خلاف ورزیوں سے قطع نظر اس ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل کریں۔‘
روس، شمالی کوریا اور ایرانی سفارتی حکام نے مائیکروسافٹ کے الزامات پر فوری تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
چین کے امریکی سفارتخانے کے ترجمان لیو پینگیو نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ چین کے خلاف ہے اور اے آئی ٹیکنالوجی کی محفوظ، قابل بھروسہ اور قابل کنٹرول استعمال کی ضرورت پر زور دیا۔
سائبر سکیورٹی کے اعلیٰ عہدیدار گزشتہ سال سے خبردار کر رہے ہیں کہ کچھ گروہ اے آئی ٹولز کا غلط استعمال کر رہے ہیں، تاہم ابھی تک اس معاملے پر تفصیلی معلومات کم ہی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ کس طرح ہیکنگ گروپس نے مختلف طریقوں سے جدید زبان کے ماڈلز کو استعمال کیا۔
مائیکرو سافٹ نے کہا کہ روسی ہیکرز کی ملٹری انٹیلی جنس ایجنسی کیلئے کام کر رہے تھے، انہوں نے ماڈلز کو مختلف سیٹلائٹ اور ریڈار ٹیکنالوجیز کی چھان بین کیلئے استعمال کیا جو یوکرین میں روایتی فوجی کارروائیوں سے متعلق ہو سکتے ہیں۔
مائیکروسافٹ کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے ہیکرز نے ماڈلز کا استعمال علاقائی ماہرین کے خلاف ممکنہ طور پر اسپیئر فشنگ مہم میں استعمال کیلئے مواد تیار کرنے کیلئے کیا جبکہ ایرانی ہیکرز ای میلز لکھنے کیلئے ماڈلز کا استعمال کر رہے تھے۔
سافٹ ویئر دیو نے کہا کہ چینی ہیکرز بھی مختلف زبان کے بڑے ماڈلز کے ساتھ تجربہ کر رہے ہیں، مثال کے طور پر وہ ان کو حریف انٹیلی جنس ایجنسیوں، سائبر سکیورٹی کے معاملات، اور ’قابل ذکر افراد‘ کے بارے میں پوچھ گچھ کرنے کیلئے استعمال کر رہے تھے۔