اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی تحریک انصاف کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی بنی گالہ منتقلی کیخلاف درخواست پرفریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 22 فروری تک جواب طلب کرلیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گل عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
وکیل عثمان گِل نے دوران سماعت کہا کہ احتساب عدالت نے بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ ریفرنس میں 14 سال قید کی سزا سنائی، بشریٰ بی بی اڈیالہ جیل پہنچیں تو کہا گیا آپ کو اڈیالہ جیل میں قید کیا جا رہا ہے، بعد میں بتایا گیا کہ بنی گالا رہائش گاہ کو سب جیل قرار دے کر آپ کو وہاں منتقل کیا جا رہا ہے۔
بشریٰ بی بی کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ چیف کمشنر کا بنی گالا رہائش گاہ کو سب جیل قرار دینے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے، بشریٰ بی بی کو واپس اڈیالہ جیل منتقل کرنے کے احکامات خارج کیے جائیں۔
بعدازاں عدالت نے بشریٰ بی بی کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 22 فروری تک جواب طلب کرلیا۔
خیال رہے کہ 31 جنوری کو بانی پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ ریفرنس میں 14،14 سال قید با مشقت کی سزا سنادی گئی تھی اور بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کو کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 10 سال کے لیے نااہل بھی کر دیا گیا تھا۔
بعدازاں اسی روز توشہ خانہ ریفرنس میں 14 سال قید با مشقت کی سزا سنائے جانے کے بعد بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی گرفتاری دینے کے لیے خود اڈیالہ جیل پہنچیں جہاں ان کو تحویل میں لے لیا گیا تھا اور بشریٰ بی بی کو بنی گالہ منتقل کرکے رہائش گاہ کو سب جیل قرار دے دیا گیا تھا۔
بشریٰ بی بی کی اڈیالہ جیل سے بنی گالہ منتقلی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی درخواست پر کی گئی تھی۔