غیر متوقع انتخابی نتائج سے سرمایہ کاروں میں اضطراب کے باعث اسٹاک مارکیٹ شدید مندی کا شکار ہوگئی۔
کے ایس ای 100 انڈیکس کی 64000 اور 63000 پوائنٹس کی دو نفسیاتی سطحیں بیک وقت گرگئیں۔ مندی کے سبب 76 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے ایک کھرب 62 ارب 94 کروڑ 30 ہزار 146 روپے ڈوب گئے۔
ماہرین کا کہنا ہے عام انتخابات کے جزوی نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کی اکثریتی نشستوں پر برتری دیکھی جارہی ہے جو توقعات کے برعکس ہیں کیونکہ انتخابات سے قبل تک ایک سیاسی جماعت کو اکثریت ملنے کا ماحول تھا۔
جزوی نتائج کے بعد مخلوط حکومت بننے کا امکان ہے جس میں نگراں حکومت کی پالیسیاں جاری رہنے کا تسلسل رکنے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں، یہی وجہ ہے کہ جمعہ کو کاروبار کے آغاز سے ہی سرمایہ کاری کے تمام شعبوں کی جانب سے حصص کی دھڑا دھڑ فروخت دیکھی گئی۔
ایک موقع پر 2362 پوائنٹس کی بڑی مندی بھی رونما ہوئی تاہم اختتامی لمحات میں نچلی قیمتوں پر آئی ہوئی حصص کی خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مندی کی شدت میں کمی واقع ہوئی نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 1200.12 پوائنٹس کی کمی سے 62943.75 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔
کے ایس ای 30 انڈیکس 423.35 پوائنٹس کی کمی سے 21288.25 پوائنٹس پر بند ہوا، کے ایم آئی 30 انڈیکس 2478.53 پوائنٹس کی کمی سے 106189.74 پوائنٹس اور کے ایم آئی آل شئیر انڈیکس 621.65 پوائنٹس کی کمی سے 30966.78 پوائنٹس پر بند ہوا۔
کاروباری حجم بدھ کی نسبت 21.22 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 25 کروڑ 80 لاکھ 73 ہزار 610 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 319 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 55 کے بھاو میں اضافہ 241 کے داموں میں کمی اور 23 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں فلپس موریس پاکستان کے بھاؤ 30 روپے بڑھکر 700 روپے اور پیکیجز لمیٹڈ کے بھاو 12.73روپے بڑھکر 522.85روپے ہوگئے جبکہ یونی لیور پاکستان فوڈز کے 64.33روپے گھٹ کر 22300روپے اور ماڑی پیٹرولیم کے بھاو 56.74روپے گھٹ کر 2274.11روپے ہوگئے۔