کراچی: ملک میں پاسپورٹ کا بحران ایک بار پھر سنگین ہوگیا جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن نے عوام سے زیادہ پیسے لینے کا نیا طریقہ استعمال کرنا شروع کردیا۔ نارمل پاسپورٹ 2 ماہ یا اس سے زیادہ تاخیر سے ملنے کی وجہ سے شہری بھاری فیس دے کر ارجنٹ پاسپورٹ بنوانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
نومبر میں بننے کیلئے دیے گئے پاسپورٹ فروری میں دو ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی نہیں مل رہے۔
نارمل فیس والے پاسپورٹ 20 دن کے بجائے 60 سے 65 روز کے بعد جبکہ ارجنٹ فیس والوں کو 15 روز میں اور فاسٹ ٹریک کو 2 روز میں پاسپورٹ فراہم کیے جانے لگے تاکہ عوام سے ارجنٹ اور فاسٹ ٹریک کی مد میں زیادہ سے زیادہ ریونیو حاصل کیا جائے۔
محکمے نے نارمل فیس کے تحت پاسپورٹ بنوانے والوں کو 2، 2 ماہ انتظار کی سولی پر لٹکانا شروع کردیا اور پاسپورٹ تاخیر سے ملنے کے باعث لوگ اب نارمل فیس کے بجائے ارجنٹ بنیادوں پر بنوانے کے لیے زیادہ فیس دینے پر مجبور کردیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن سالانہ 30 سے 32 ارب روپے کی رقم فیس کی مد میں عوام سے وصول کرتا ہے۔ ملک بھر سے روزانہ 40 سے 42 ہزار لوگ پاسپورٹ بنوانے کے لیے فیس جمع کراتے ہیں جب کہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے پاس پاسپورٹ بنانے کی صلاحیت صرف 25 ہزار کی ہے یہی وجہ ہے کہ نارمل فیس والوں کو 2 ماہ کی تاخیر سے پاسپورٹ مل رہے ہیں۔