اسلام آباد:بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے غیر شرعی نکاح کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ قدرت اللہ نے عدت میں نکاح کیس کا 51صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا ، جس میں یکم جنوری 2018 کا نکاح غیر قانونی قرار دیا گیا ہے، فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ شکایت کنندہ خاور مانیکا یکم جنوری 2018 کا نکاح غیر قانونی ثابت کرانے میں کامیاب رہے، یکم جنوری 2018 کی شادی کی تقریب بدیانتی پر مبنی تھی، درخواست گزار نے یہ بھی ثابت کیا کہ فراڈ کی نیت سے نکاح ہوا۔
عدالت کا فیصلے میں کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 496 کے تحت جرم ثابت ہوتا ہے، بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کو 7، 7 سال قید، 5، 5 لاکھ جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے اور جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کو 4، 4 ماہ اضافی قید کاٹنا ہوگی۔
فیصلے کے متن میں یہ بھی لکھا گیا کہ خاور مانیکا نے حلفیہ بیان دیا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی نے دھرنوں کے درمیان تعلقات استوار کئے، بشری بی بی اور بانی پی ٹی آئی کی تنہائی میں ملاقاتوں سے متعلق خاور مانیکا کے بیان کی تردید نہیں کی گئی، بشری بی بی اور بانی پی ٹی آئی نے اپنے بیان میں آپس میں رابطے کی تصدیق کی۔
عدالت کا کہنا تھا کہ چونکہ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی زیر حراست ہیں لہٰذا وارنٹ آف کمٹمنٹ جیل سپرنٹنڈنٹ کو جاری کیا جاتا ہے، بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کو سزا سے گزارنے کیلئے دونوں مدعا علیہان کو جیل میں رکھنے کا اختیار دیا جاتا ہے۔
فیصلہ میں یہ بھی کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کیخلاف یکم جنوری 2018 کے نکاح سے پہلے روابط کے شواہد بھی موجود ہیں، خاور مانیکا نہ صرف بشریٰ بی بی کے سابقہ شوہر بلکہ 5 بچوں کے والد بھی ہیں، خاور مانیکا کے مطابق بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی اکیلے میں گھنٹوں ملاقات کرتے تھے، تاہم دونوں نے آپس میں کسی بھی غلط تعلق کی تردید کی جبکہ بشری بی بی اور بانی پی ٹی آئی کا ایک دوسرے کے گھروں میں آنا جانا تسلیم شدہ حقیقت ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کی جانب سے نکاح سے پہلے روابط ہونے کی نفی نہیں کی، صرف ناجائز تعلقات سے انکار کیا، یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے بشریٰ بی بی خاور مانیکا کی اہلیہ اور 5 بچوں کی ماں تھیں، یہ بھی تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ خاور مانیکا، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی دین اسلام کے پیروکار ہیں۔
سوال یہ ہے کہ کیا اسلام میں غیر محرم مرد اور عورت کی خلوت میں ملاقات جائز ہے؟، خصوصی طور پر جب ان خلوت میں ملاقاتوں کا اختتام یکم جنوری 2018 کے نکاح پر ہو؟، اس سوال کا جواب حقیقی طور پر نفی میں ہے۔