لاہور: قائد مسلم لیگ ن اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ماضی کی زیادتیوں کو فراموش کر کے مستقبل کی منصوبہ بندی کیلئے آیا ہوں، انتخابات لڑنے کی بھرپور تیاری کر رہے ہیں، ہماری توجہ انتقام نہیں ملکی ترقی کی سیاست پر مرکوز ہے۔اللہ تعالیٰ نے حکومت دی تو منشور پر پورا عمل کریں گے۔
پارٹی کا انتخابی منشور پیش کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نوازشریف کا کہنا تھا کہ یہ منشور بہت محنت سے تیار ہوا ہے، عرفان صدیقی، مریم اورنگزیب اور دیگر کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دیتا ہوں، اللہ نے موقع دیا تو منشور پر پورا عمل کریں گے۔
منشور پیش کرنے کے دوران نوازشریف آبدیدہ ہوگئے، مریم نواز کی آنکھیں بھی نم ہوگئیں۔نوازشریف نے گفتگو کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ 2008 سے 2013 تک پیپلزپارٹی کی حکومت تھی، پیپلزپارٹی کی حکومت کے ساتھ بہت مسائل تھے، ماضی کی زیادتیوں کو فراموش کر کے مستقبل کی منصوبہ بندی کیلئے آیا ہوں، انتخابات لڑنے کی بھرپور تیاری کر رہے ہیں، ہماری توجہ انتقام نہیں ملکی ترقی کی سیاست پر مرکوز ہے۔
انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت پر ہم سب نے دستخط کئے تھے، اللہ تعالیٰ نے موقع دیا تو منشور پر انشا اللہ عمل کریں گے، اپوزیشن میں آئے تو وہ کام نہیں کریں گے جو انہوں نے کیا۔
قائد ن لیگ کا کہنا تھا کہ طاہر القادری کے ساتھ گٹھ جوڑ کر کے لانگ مارچ کیا گیا، طاہر القادری کا پاکستان سے کیا تعلق ہے؟
سابق وزیراعظم نے کہا کہ میثاق جمہوریت کی بہت خلاف ورزیاں ہوئیں لیکن برداشت کیا، ہمارے خلاف ہر قسم کی انتقامی کارروائی کی گئی، کچھ لوگوں کا منشور ہی دھرنا اور احتجاج کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہا کہ 2018 میں پنجاب میں مسلم لیگ (ن) لیڈنگ پارٹی تھی، ہماری حکومت بننے سے روکنے کیلئے ہیلی کاپٹر اور جہاز اڑائے گئے، اس وقت ملک بہت زیادہ مسائل میں گھرا ہوا ہے، بغیر رکاوٹ ہمیں کام کرنے دیا جاتا تو آج ملک ترقی کر چکا ہوتا، ہمیں روکا نہ جاتا تو ملک میں آج مختلف صورتحال ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا پر کہا جاتا تھا کہ نواز شریف کے چہرے پر مسکراہٹ نہیں، ملک انتہائی مشکلات میں تھا، میں کیسے مسکراتا؟ میں کچھ کہتا نہیں تھا کہ سمجھ جانا چاہیے تھا کہ میں کیوں نہیں مسکراتا، 2017 میں میرے چہرے پر مسکراہٹ آئی کیونکہ مسائل حل ہو رہے تھے، 2017 میں مہنگائی نہیں تھی۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ شہبازشریف نے 16 ماہ کی حکومت میں ملک کو بچایا لیکن ہم نے اس کی قیمت بھی چکائی، آئندہ بھی ایسا وقت آیا تو پھر بھی ملک کیلئے کریں گے، جیلیں کاٹنے کے بعد بھی ملک کیلئے کھڑے رہیں گے، کوئی پوچھے تو صحیح اس ملک میں کسی اور نے کیا بنایا؟ اس شخص کو کوئی پوچھے تم نے اپنے 4 سالوں میں کیا کیا ہے؟
انہوں نے کہا کہ اگر 2017 والا حادثہ نہ ہوتا تو لوگوں کے پاس آج گاڑیاں ہوتیں، روزگار ہوتا اور بجلی ہوتی، ان سے پشاور میں ایک میٹروبس سروس نہیں بن سکی، اگر خلل نہ پڑتا تو ہر جگہ اورنج لائن ٹرین سروس ہوتی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے مولانا فضل الرحمان کے ساتھ مل کر خیبرپختونخوا میں حکومت نہیں بنائی، اب افسوس ہوتا ہے کہ انہیں آنے نہیں دینا چاہیے تھا، ہم نے خود اپنے پاوٴں پر کلہاڑی ماری ہے۔